(ملفوظ۷۷) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہم نے جن بزرگوں کو دیکھا ہے ان کے طرز پر چلنے کو جی چاہتا ہے ان حضرات کے کمالات اور ترجیح کی یہ شان تھی۔
شاید آں نیست کہ موے ومیانے دارد بندہ طلعت آن باش کہ آنے دارد
(معشوق وہی نہیں جوزلف دراز اور پتلی کمر رکھتا ہو۔ اس کے بندہ بنو جس میں ادائیں ہوں)
کسی کی خاطر سے یا کسی کی جاہ سے مال کی وجہ سے اس طرز کو چھوڑا نہیں جاسکتا۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ اسی طرز پر خاتمہ فرمادیں اور فلاں مدرسہ میں جو کمی آئی وہ ان حضرات کا طرز چھوڑنے سے آئی۔ ویسے عمارت بھی بڑی ہے کام کرنے والوں کے القاب بھی بڑے بڑے ہیں روپیہ بھی بہت ہے مگر جو اصل چیز ہے یعنی وہی جس کو کہا ہے کہ آنے وارد وہی نہیں تو کچھ بھی نہیں۔
