(ملفوظ۱۱۰ ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے بات کسی موقع پر خوب ہی چسپاں ہوجاتی ہے ایک لڑکا تھا کانپور کے مدرسہ میں پڑھتا تھا نہایت سیاہ فام اور دانت اس کے نہایت سفید چمکتے ہوئے اور وہ ہنستا بہت تھا اور بلند آواز سے ہنستا تھا تو میں اس کو چھیڑا کرتا اور جب وہ ھنستامیں کہا کرتا کہ”فِیهِ ظُلُمٰتُُ و رَعدُُ و بَرقُُ “ظلمت تو اس کا رنگ اور رعد ھنسنے کی آواز اور برق دانت اور یہ تفسیر نہ تھی تشبیہ تھی اسی طرح یہاں ایک حافظ تھے نا بینا نہایت ہی سیاھ فام مگر کپڑے نہایت سفید پہنا کرتے تھے ایک بار میں اپنے ماموں صاحب کے ساتھ جارہا تھا وہ حافظ صاحب سامنے آ گئے تو ماموں صاحب نے کہا کہ میاں دیکھو رات کو دن لگے ہیں
