(ملفوظ 477)آداب ہدیہ

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب یہاں پر آئے پرتکلف آدمی تھے ظہر سے عصر تک بیٹھے رہے کچھ نہیں بولے بعد نماز عصر کے پوچھتے پھرنے لگے کہ میں کچھ بطور ہدیہ کے لایا تھا کس کے ہاتھ گھر بھیجوں جاننے والوں نے ان سے کہا کہ ایسا مت کرنا بیچاروں کو دینے ہی میں پریشانی ہورہی تھی پھر فرمایا ہدیہ دینا پڑا مشکل ہے لینا تو بہت آسان ہے لیا جیب میں رکھ لیا جیسے ایک پیر جی کا مقولہ ہے کہ کھانا کون مشکل ہے منہ میں رکھا نگل لیا منہ میں رکھا نگل لیا ، اسی طرح لیا جیب میں رکھ لیا مگر دینا بڑا مشکل ہے اس لئے کہ اس میں یہ رعایات کرنی پڑتی ہیں کہ جس کو ہدیہ دیتے ہیں اس کو شرمندگی نہ ہو حجاب نہ ہو اور کسی عارض کے سبب بے موقع بے محل نہ ہو سب آداب ہیں ہدیہ کے ایسے ہی عورت کے آداب ہیں آج مولانا شیخ محمد صاحب کا حکایت سنی ہے ۔ سہارن پور میں ایک مرتبہ کسی شخص نے دعوت قبول کرلی بزرگ تھے شفقت سے قبول کرلی بعد کھانا کھانے کے وعظ کی درخواست کی بہت باگوار ہوا مگر مولانا غصہ میں غل شور نہ کرتے تھے بہت ہی متانت اور وقار سے رہتے تھے مگر آٹھ آنہ نکاح کرپیش کردیئے عرض کیا کہ حضرت یہ کیا فرمایا کہ یہ کھانے کی قیمت ہے جس کے زور پرعظ کی درخواست نہایت ہی بے محل تھی ۔