(ملفوظ 458)اختیاری کام کرنے کا امر ہے

فرمایا کہ ایک خدا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں نہ نماز پڑھتا ہوں نہ مجھ کو زکوۃ کا اہتمام ہے یہ تو دینی حالت ہے اور دنیوی حالت یہ ہے کہ تجارت نہیں چلتی اورجس کام میں ہاتھ ڈالتا ہوں اس میں کامیابی نہیں ہوتی نہایت ادب سے خادم کی التجا ہے کہ آپ دل سے دعا فرماویں ۔ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ دل بہت خوش کررکھا ہے جودعاء کروں جوکرنے کے اختیاری کام ہیں وہ بھی نہیں کرتے اس پرایک قصہ یا د آیا کہ ایک شخص نے بمبئی میں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت دعا فرماویں کہ میں حج کر آؤں فرمایا کہ جس روز جہاز جانے کو ہوا اس روز تمام دن کے لئے مجھ کو تم اپنے اوپر پورا اختیار دیدینا ۔ عرض کیا کہ کیا ہوگا فرمایا یہ ہوگا کہ ٹکٹ خرید کر تمہارا پکڑ کر جہاز میں سوار کرادوں گا ۔ پھر میں دعاکروں گا وہ جہاز تم کو لے کر جدہ پہنچے گا اور پھر وہاں سے مکہ ضرور جائے گا اس طرح حج ہوجائے گا اور بدوں اس کے تو ساری عمر دعا کرتا رہوں گا اور تم ساری عمر تجارت کرتے رہو گے بس ہوچکاحج۔