ملفوظ 432: عمل میں سہولت پسندی اور فضول تدقیقات سے تنفر

عمل میں سہولت پسندی اور فضول تدقیقات سے تنفر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت استغفار میں جو سب سے سہل صیغہ ہے وہ کون ہے فرمایا کہ میرا تو یہ معمول ہے اللھم اغفرلی پڑھ لیتا ہوں اور کبھی اللھم ارحمنی ملا لیتا ہوں اور اس میں اپنی کھانسی اور ضعف سب کی نیت کر لیتا ہوں ـ عرض کیا کہ یہاں تو بڑی ہی رحمت ہے بڑی سہولت ہے فرمایا جی ہاں ! طبیعت کو پسند کرتی ہے کہ کام کم اور مقصود سب حاصل ! عرض کیا کہ اگر یہ پڑھ لیا جایا کرے رب اغفر ور حم وانت خیرالراحمین – فرمایا بالکل مناسب ہے ہمارے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے فرمایا تھا کی جس عرضی کا مضمون حاکم خود بتلائے اس کی منظوری میں کوئی شبہ نہیں ہو سکتا – تو جو صیغے منصوص ہیں ان پر عمل کرنے میں عدم قبول کا احتمال ہی نہیں وہ بتلائے ہی گئے ہیں قبول کے لئے ! ایک مولوی صاحب نے اس پر کوئی اشکال پیش کیا اس پر فرمایا کہ اجی کام کرنا چاہئیے ان تدقیقات میں کیا رکھا ہے کیوں وقت ضائع کیا جائے ـ بعضے علماء ان تحقیقات اور تدقیقات ہی میں اپنی ساری عمر دے بیٹھتے ہیں اور جب نتیجہ کا وقت آتا ہے اس وقت خالی رہ جاتے ہیں اس وقت ان سے وہ عامل اچھا نظر آتا ہے جو عالم نہیں مگر اپنے کام میں لگا ہوا تھا – خلاصہ یہ ہے کہ اس کے علم نے کیا نفع پہنچایا جب عمل ہی نہیں کیا اور ان تحقیقات ہی میں عمر گزار دی اگر محض تحقیقات ہی مقصود ہوتیں تو حضورؐ مسئلہ قدر میں گفتگو کرنے کو کیوں صحابہ کو منع فرما دیتے حضورؐ جیسے سمجھانے والے اور صحابہ جیسے سمجھنے والے وہ سمجھا سکتے تھے وہ سمجھ سکتے تھے مقصود اس سے تعلیم تھی صحابہ کو ـ کہ غیر ضروری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہونا چاہئیے کام میں لگنا چاہئیے – آج کل کی تحقیقات کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے میں نے سنا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد میں جو حوض ہے یہ ایک ہی پتھر کا ہے اس میں دوسرے پتھروں کو جوڑ کر نہیں بنایا گیا – بلکہ ایک ہی پتھر کو کھودا گیا ہے تو اب ایک شخص اس کی تحقیقات شروع کرے کہ اس وقت ریل نہ تھی تو اتنا بھاری پتھر جو پورا اور بیکار نیر سے کس طرح آیا ہو گا – یہ تحقیقات یہیں رہ جائیں گی اور یہ حضرت ختم ہو جائیں گے کام میں لگنا چاہئیے فضولیات کو چھوڑ دینا چاہئیے – ہاں کام میں لگ جانے کے بعد یہ سب چیزیں بھی انشاء اللہ تعالی بقدر کافی منکشف ہو جائیں گی – گو مقصود اس وقت بھی نہ ہوں گی – کہاں کی تحقیقات اور تدقیقات یہ کوئی چیز نہیں کام کرنا چاہئیے بڑی چیز کام ہے فرماتے ہیں ؎ کارکن کار بگذار از گفتار اندیں راہ کار باید کار ( باتیں چھوڑ کر کام میں لگو کہ راہ حق میں عمل ہی کام کام آتا ہے ـ 12) شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں ؎ قدم باید اندر طریقت نہ دم کہ اصلے ندارد دم بے قدم ( طریعت میں عمل کی ضرورت ہے باتوں کی ضرورت نہیں کہ بے عمل کے باتوں کی کوئی وقعت نہیں 12)