ملفوظ 471: اول ہی میں تمام مراحل طے کروا دینا

اول ہی میں تمام مراحل طے کروا دینا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک خط آیا تھا لکھا تھا کہ مجھ کو بیعت کر لو اور خدمت میں حاضری کی اجازت دیدو – خوامخواہ مان نہ مان میں تیرا مہمان – چپڑی اور دو دو یعنی خود ہی اپنی مصلحتیں اور پھر دو دو تجویذ کر لیں اور بجائے دوخواست کے فرمائش کا صیغہ جیسے ایک پیر جی کی حکایت ہے ایک گاؤں میں مرید کے گھر گئے مرید نے کہا پیر جی شکرانہ پکا نے کا ارادہ ہے دودھ سے کھاؤ گے یا گھی سے – پیر جی نے کہا کہ میاں بے سوادوں کا سواد – اول گھی لگا لیں گے اوپر سے دودھ ڈال کر کھا لیں گے – میں نے جواب میں لکھ دیا تھا کہ کیا بیعت ضروری چیز ہے اور کیا بدوں بیعت کے نفع نہیں ہو سکتا اور یہاں پر آ نے کی غرض لکھو – میں اول ہی میں تمام مراحل طے کر لیتا ہوں تاکہ کوئی بات مبہم نہ رہے پھر ساری عمر پریشانی پاس نہیں آتی اسلئے کہ مقصود معلوم ہو جاتا ہے گو وقت صرف ہوتا ہے اور بعض اوقات ٹکٹ وغیرہ میں تھوڑا سا خرچ بھی ہوتا ہے اور قبل تحقیق ایک گو نہ نا گواری بھی ہوتی ہے مگر وہ نا گواری ایسی ہی ہے جس کو فرماتے ہیں ؎ طفل می لرزد نیش احتجام مادر مشفق ازاں غم شاد کام ( بچہ انجکشن لگنے سے کانپتا ہے – اور ماں اس تکلیف سے خوش ہے ( کہ یہ تکلیف موجب صحت ہو گی ) پھر اس کو برادشت کر لینے کے بعد تو یہ حالت ہوتی ہے جیسا فرماتے ہیں ” کوئے نو میدی مرو کامید ہاست سوئے تاریکی مرو خورشید ہاست ( نا امیدی کے کوچہ میں مت جاؤ کہ بہت زیادہ امیدیں ہیں اور تاریکی کی طرف مت جاؤ کہ بہت روشنیاں ہیں 12)