ملفوظ 465: عقلی محبت کی زیادہ ضرورت ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ زیادہ تر عقلی محبت ہی کی ضرورت ہے اس میں دوام ہے ثبات ہے اختیاری ہے عجیب چیز ہے عقلی محبت اورعقلی اور طبعی محبت دونوں بھی جمع ہو سکتی ہیں مگر غلبہ عقلی ہی کو ہونا چاہئیے محبت طبیعہ کے غلبہ میں حدود محفوظ نہیں رہتے – خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ ایک مرتبہ حضرت نے یہ فرمایا تھا کہ طبیعت کو عقل پر غالب نہ آ نے دے اورعقل کو شریعت پرغالب نہ آنے دے فرمایا کہ بالکل صحیح ہے ساری دنیا کے عقلاء حقیقت سے بے خبر ہونے کی وجہ سے تو ڈوب ہی رہے ہیں اس بے خبری میں انہوں نے عقل کو دین پر غالب کر دیا البتہ عقل کو طبیعت پر غالب رکھنا ضروری ہے پس ہمیشہ رہنے کی چیز تو صرف عقل ایمان ہی ہیں باقی سب میں آمد ورفت رہتی ہے –
