(ملفوظ4)اعتدال اختیار کرنے میں مصلحت

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ سے ایک تاجر نے روایت کی کی ایک شخص نے
جو بریلوی خانصاحب کا مرید تھا گکگتہ میں یہ کہا تھا کہ کون کہتا ہے اشرف علی دیو
بندیوں میں سے ہیں دیوبندی خواہ مخواہ اس کو اپنی طرف منسوب کرتے ہے وہ تو ہماری
جماعت سے ہیں اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ میں سختی نہیں کرتا ہر چیز کو اس کی حد پر رکھتا
ہوں حتیٰ کہ بریلوی مسلک کے متعلق بھی غصہ سے کام نہیں لیتا اس اعتدال سے وہ سمجھ
گے کہ یہ ہمارا اہم عقیدہ ہے ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے
کہ ہر شخص مجھ کو کو اپنے رنگ پر سمجھتا ہے اور میں ہر رنگ سے جداہوں اس پر ایک مثال
عجیب فرمایا کرتے تھے کہ میری ایسی مثال ہے جیسے پانی کہ اس میں کوئی رنگ نہیں مگر
جس رنگ کی بوتل میں بھردوں اس کا وہی رنگ معلوم ہونے لگتا ہے میں اس شعر پر یہ پڑھا
کرتا ہوں ے
ہر کسے ازظن خود شد یار من وزدرون من نہ جست اسرار من