( ملفوظ 27 )بے فکری دور کرنے کے لئے مواخزہ

ایک صاحب نے عرض کیا کہ یہ سب پریشانیاں جیسی اس وقت ان صاحب کو ہورہی ہیں یہ سب بے فکری دور کرنے اور فکر کو پیدا کرنے میں معین ہوتی ہیں فرمایا کہ جی ہاں میری تو یہ ہی نیت یوتی ہے پہر فرمایا کہ بے اصول باتیں کر کے خود اپنے اوپر پابندیاں عائد کرتے ہیں اور ایک عجیب بات ہے کہاپنے بے اصول برتاؤ کی خوب تاؤیلیں کرلیتے ہیں مگر میری مواخزہ کی تاویل نہیں کرتے کیوں شکائتیں کرتے پھرتے ہیں حالا نکہ ان کی سب بے تمیزیاں ہی سبب ہیں اور میرا مواخذہ مسبب ہے ـ کیو نکہ وہ بعد میں ہوتا ہے مثلا میں سیدھی سیدھی بات پوچھتا ہوں اس میں چالا کیا کرتے ہیں وہ یہاں چلتی نہیں – جرح قد ہوتی ہے بات بڑھ جاتی ہے پہلے تو ایک ہی بات ہوتی ہے گڑ بڑ کرنے سے پھر کئی جمع ہوجاتی ہیں ایسی حرکتیں ہی کیوں کرتے ہیں جس کے تدارک کی ضرورت ہو اور میں ایسے امور کی سزا پہلے خود تجویز کردیا کرتا تھا اس پر مجھے بدنام کیا کہ سختی کرتا ہے اب میں نے تجویز کرنا چھوڑ دیا کہ دیتا ہوں کہ خود تجویز کرو اب یہ عقل مند میری تجویز سے زیادہ سخت سزا تجویز کرتے ہیں مگر چونکہ اپنی تجویز ہوتی ہے اس لئے اس کو سخت خیال نہیں کرتے پھر اس میں تخفیف کردیتا ہوں تو غنیمت سمجھتے ہیں –
4 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بوقت خاص صبح یوم یکشنبہ