( ملفوظ 12 )چور طالب علمی کرتے ہیں طالب علم چوری نہیں کرتے ہیں

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل علم کو عوام کے تابع نہ ہوجانا چایئے اس میں علاوہ ان کی ذات کے دین کا بھئ ضررہے مجہ کو ہمیشہ اس کا خیال رہتا ہے کہ اہل علم کی اور علم دین کی دنیاداروں کی نظر میں تحقیر نہ ہویہی وجہ ہے کہ میں سبکی طرف سے فرض کفایہ اداکرتا رہتا ہوں جس کی وجہ سے آئے دن لوگوں سے لڑائی رہتی ہے اہل علم اور اہل دین کی حقارت گوارا نہ ہونے پر ایک لطیف واقعہ یاد آیا جب میں کانپور میں مدرسہ جامع العوم میں تھا ایک طالب علم نے ایک طالب علم کی کتاب اور کچہ اسباب دق کرنے کواپنے حجرہ میں لے جاکر چھپالیا ـ مالک سامان نے اس کی اطلاع ٌپولیس میں کردی داروغہ تحقیقات کے لئے آگیا اور اس کے متعلق گفتگو ہوتی رہی داروغہ مجہ سے کہنے لگا کہ افسوس ہے کہ طالب علم بھی چوری کرتے ہیں ـ
میں نے کہا کہ طالب علم کبھی چوری نہیں کر سکتا کہنے لگے کہ مشاہدات کی تکزیب ہے دیکئے یہی ایک واقعہ ہوگیا میں نے کہا کہ اس سے ثابت نہیں ہوا کہ طالب علم نے چوری کی بلکہ کبھی چور طالب علمی کرنے لگتے ہیں چور یہ سمجھتے ہیں کہ اس روپ میں مدرسہ کے اندر چوری سہولت سے ہوسکتی ہے داروغہ جی نے ھنس کر کہا کہ صاحب مولیوں سے اللہ بچائے جدھر کو چائے بات پھیردیں تو اس واقعہ میں بھی طالب علم کی تحقیر نہیں ہونے دی اور ہمیشہ اسی کو جی چاہتا ہے اہل علم کی تحقیر نہ ہو کیو نکہ اگر عوام اہل علم سے بدگمان ہوجائیں تو اندیشہ ہے گمراہی کا ـ