ملفوظ 427: دور حاضر کے بڑے بڑے القاب و آداب

دور حاضر کے بڑے بڑے القاب و آداب ایک سلسلہ گفتگو میں بعض مخترع القاب کے متعلق فرمایا خبر نہیں لوگ کس عبث اور فضولیات میں مبتلا ہیں اس سے ان لوگوں کے مذاق کا پتہ چلتا ہے کوئی شیخ الحدیث ہیں کوئی استاد الحدیث کوئی شیخ التفسیر کوئی شیخ الجامعہ ـ یہ اس قسم کے جھگڑے ابھی شروع ہوئے ہیں ہمارے بزرگوں میں تو ان چیزوں کا نام و نشان بھی نہ تھا یہ سب جاہ طلبی ہے – اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت مولانا محمود حسن صاحبؒ کو جب کوئی شیخ الہند کہتا ہے تو میرے دل پر ایک تیر سا لگتا ہے اسلئے کہ شیخ العالم کو اور شیخ الاسلام کو شیخ الہند کہتے ہیں بہت ہی برا معلوم ہوتا ہے اس میں حضرت کی تنقیص معلوم ہوتی ہے ان مدعیان محبت نے حضرت کی شان ہی کو نہیں پہچانا ہند کوئی سلطنت اسلامیہ ہے کہ جس کی وجہ سے شیخ الہند کہنے پر فخر ہے اور سب سے زیادہ اچھی اور خوبی کی بات تو وہی ہے جو پہلے اپنے بزرگوں میں تھی سادگی اسی میں برکت ہے ان چیزوں میں برکت کہاں یہ سب نئی روشنی کا اثر ہے ـ