دوسرے کے برتنوں میں کھانا کھانے میں احتیاط ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کہیں سے کھانا آتا ہے تو جن برتنوں میں کھانا آتا ہے ان میں کھانا کھانے کو علی الاطلاق جائز نہیں سمجھتا کیونکہ اس میں فقہی تفصیل ہے وہ یہ کہ گھر ہیں دو طرح کے – ایک تو ایسے کہ وہاں برتنوں کی واپسی کا اہتمام آسان ہے یعنی ان کو دوسرے پرتن میسر ہیں اور ایک ایسے گھر ہیں کہ اہتمام واپسی کا آسان نہیں یعنی ان کو میسر نہیں اور بھیجنے والوں کو بھی اس کا علم ہے تو جن گھروں میں بالمعنی المذکور اہتمام واپسی کا ہے ان کو تو آ ئے ہوئے برتنوں میں کھانا جائز نہیں صرف ایک صورت مستثنی ہے وہ یہ کہ برتن بدلنے میں کھانے کا لطف جاتا رہے گا اورجن گھروں میں بالمعنی المذکور واپسی کا اہتمام نہیں اور بھیجنے والوں کو علم ہے ان کو جائز ہے کیونکہ ولالتہ اذن ہے اور یہ امور شرعیہ الحمداللہ میرے امور طبعی ہیں اور مجھ کو ان پر امید اجر کی ہے –
