ملفوظ 402 : دوسروں کی گرانی کی رعایت

دوسروں کی گرانی کی رعایت فرمانا حضرت والا کو کسی دوسری جگہ اپنے ایک عزیز کے یہاں کچھ سامان بھیجنا تھا وہ سامان ایک چھوٹی سی گٹھڑی کی شکل میں بندھا ہوا تھا اتفاق سے ایک صاحب اس مقام پر جانے والے تھے حضرت والا نے اپنے خادم نیاز سے فرمایا کہ یہ صاحب تشریف لے جا رہے ہیں آپ کے وہ سامان سپرد کر دیا جائے بوقت سپرد کرنے کے حضرت والا نے فرمایا کہ اگر آپ پر ذرہ برابر بھی گرانی ہو تو آدمی پہلے سے تجویذ کر لیا گیا ہے وہ اس سامان کو لے کر چلا جائے گا ـ ان صاحب نے نہایت لجاجت کے لہجے میں عرض کیا کہ مجھ پر کوئی گرانی نہ ہو گی اور وہ صاحب سامان اٹھا کر اسٹیشن کے ارادہ سے چل دیئے ـ حضرت والا نے فرمایا کہ اسٹیشن تک اس سامان کو پہنچانے کے لیے نیاز جائیں گے یہی کیا تھوڑا ہے کہ وہاں جانے سے یہ بچے اور کفایت بھی ہوئی ان صاحب نے اس پر اصرار کیا کہ میں خود ہی اسٹیشن تک اس سامان کو لے جاؤں گا کوئی زیادہ وزن نہیں حضرت والا نے فرمایا کہ آپ کو وزن نہیں معلوم ہوتا میرے قلب سے اس وقت پوچھئے کہ اس میں کتنا وزن ہے اور ایسا ہرگز نیہں ہو سکتا کہ اسٹیشن پر پر بھی آپ ہی لے جائیں ریل سے آ گے تو آپ ہی لے جائیں گے مجبوری ہے مگر یہاں تو کوئی مجبوری نہیں وہ صاحب خاموش ہو گئے اور نیاز جا کر اسٹینش پر وہ سامان پہنچا آ ئے ـ