ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دعا سب کی قبول ہوتی ہے اس میں مسلم اور غیر مسلم کی کچھ قید نہیں انسان کی بھی قید نہیں حتیٰ کہ جانوروں تک کی دعا قبول ہوتی ہے ایک نبی دعا کے لئے چلے بارش نہ ہوتی تھی دیکھا کہا ایک چیونٹی ہاتھ اٹھائے دعا کر رہی ہے ساتھیوں سے فرمایا چلو بھائی اب ضرورت نہیں رہی دعا کی اس کی دعا قبول ہو چکی اور شیطان کو دیکھئے کٹ رہا ہے پٹ رہا ہے جوتیاں پڑ رہی ہیں ـ لعنت کا طوق گلے میں ڈالا جا رہا ہے اسوقت دعا کی اور دعا بھی ایسی جو کسی کی ہمت نہیں ہو سکتی کہ قیامت تک زندہ رہوں اور اس پر وہاں سے حکم ہوتا ہے کہ سب قبول کیا ٹھکانا ہے اس وسعت رحمت کا نا واقفوں میں یہ مسئلہ مشہور ہے کہ کافر کی دعا نجات کے لئے قبول نہ ہوگی وما دعاء الکافرین الا فی ضلال ۔ کے یہی معنی ہیں اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ قرآن شریف کا ترجمہ نہ دیکھیں کسی عالم سے پڑھنا چاہیئے سبقا سبقا اور عالم بھی حافظ ہوتا کہ اوپر نیچے کی آیت کو دیکھ کر سمجھ سکے مطلب یہ کہ سیاق و سباق معلوم کر سکے ـ
