اجارہ کے توڑ دینے کا بیان

مسئلہ۔ کوئی گھر کرایہ پر لیا۔ وہ بہت ٹپکتا ہے یا کچھ حصہ اس کا گر پڑا۔ یا اور کوئی ایسا عیب نکل آیا جس سے اب رہنا مشکل ہے تو اجارہ کا توڑ دینا درست ہے اور اگر بالکل ہی گر پڑا تو خود ہی اجارہ ٹوٹ گیا تمہارے توڑنے اور مالک کے راضی ہونے کی ضرورت نہیں رہی۔

مسئلہ۔ جب کرایہ پر لینے والے اور دینے والے میں سے کوئی مر جائے تو اجارہ ٹوٹ جاتا ہے۔

مسئلہ۔ اگر کوئی ایسا عذر پیدا ہو جائے کہ کرایہ کو توڑنا پڑے تو مجبوری کے وقت توڑ دینا صحیح ہے۔ مثلاً کہیں جانے کے لیے بہلی کو کرایہ پر کیا۔ پھر رائے بدل گئی اب جانے کا ارادہ نہیں رہا تو اجارہ توڑ دینا صحیح ہے۔

مسئلہ۔ یہ جو دستور ہے کہ کرایہ طے کر کے اس کو کچھ بیعانہ دے دیتے ہیں اگر جانا ہوا تو پھر اس کو پورا کر دیتے ہیں اور وہ بیعانہ اس کرایہ میں مجرا ہو جاتا ہے اور جو جانا نہ ہوا تو وہ بیعانہ ہضم کر لیتا ہے واپس نہیں دیتا یہ درست نہیں بلکہ اس کو واپس دینا چاہیے۔

مسئلہ۔ کوئی گھر کرایہ پر لیا۔ وہ بہت ٹپکتا ہے یا کچھ حصہ اس کا گر پڑا۔ یا اور کوئی ایسا عیب نکل آیا جس سے اب رہنا مشکل ہے تو اجارہ کا توڑ دینا درست ہے اور اگر بالکل ہی گر پڑا تو خود ہی اجارہ ٹوٹ گیا تمہارے توڑنے اور مالک کے راضی ہونے کی ضرورت نہیں رہی۔

مسئلہ۔ جب کرایہ پر لینے والے اور دینے والے میں سے کوئی مر جائے تو اجارہ ٹوٹ جاتا ہے۔

مسئلہ۔ اگر کوئی ایسا عذر پیدا ہو جائے کہ کرایہ کو توڑنا پڑے تو مجبوری کے وقت توڑ دینا صحیح ہے۔ مثلاً کہیں جانے کے لیے بہلی کو کرایہ پر کیا۔ پھر رائے بدل گئی اب جانے کا ارادہ نہیں رہا تو اجارہ توڑ دینا صحیح ہے۔

مسئلہ۔ یہ جو دستور ہے کہ کرایہ طے کر کے اس کو کچھ بیعانہ دے دیتے ہیں اگر جانا ہوا تو پھر اس کو پورا کر دیتے ہیں اور وہ بیعانہ اس کرایہ میں مجرا ہو جاتا ہے اور جو جانا نہ ہوا تو وہ بیعانہ ہضم کر لیتا ہے واپس نہیں دیتا یہ درست نہیں بلکہ اس کو واپس دینا چاہیے۔