ملفوظ 422: فرضی صورتوں کے بارے میں تجویذ کرنا

فرضی صورتوں کے بارے میں تجویذ کرنا فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ پچھلے دنوں تخفیف کی خبر تھی آپ نے دعا فرما دی تھی رہ گیا تھا ـ اب پھر تخفیف کی خبر ہے پھر دعا کر دو اور اگر میں تخفیف میں آ گیا تو تھانہ بھون کی اجازت دو وہاں آ کر رہوں میں نے لکھ دیا کہ دعا تو کرتا ہوں باقی یہاں آ نے کے متعلق جو لکھا ہے تو فرضیات پر تجویذیں کرنے کی ایسی مثال ہے کہ اگر لڑکا ہوگا اس کا کیا نام ہو گا اور کس حافظ کے سپرد ہو گا کہاں شادی ہو گی اور لڑکی کے متعلق بھی ایسی ہی شقیں نکل سکتی ہیں ابھی سے کس فکر میں پڑے میاں جو ہوگا ہو ہے گا خواہ مخواہ پہلے سے پہلے ہی خیالی پلاؤ پکانا اس کی ضرورت ہی کیا ہے نیز یہ فرض ایسا ہے جیسے ایک لڑکی کی شادی ہوئی رخصت کے وقت وصیت کر دی کہ بیٹی ساس کے گھر جا کر بولنا مت ـ اب بہو ہے کہ بولتی ہی نہیں ساس نے کہا کہ بہو بولتی کیوں نہیں کہا کہ میری ماں نے منع کر دیا تھا کہ ساس کے گھر بولنا مت ـ ساس نے کہا کہ ماں تیری بے وقوف ہے تو بول کہا کہ بولوں ! ساس نے کہا کہ ضرور بول کہا کہ میں پوچھتی ہوں کہ اگر تمہارا بیٹا مر گیا اور میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو یونہی بٹھلائے رکھو گی یا کہیں نکاح بھی کر دو گی ـ ساس نے کہا کہ تیری ماں نے سچ کہا تھا تو تو خاموش رہ ـ تو صورتیں فرض کر کے حساب کتاب لگانا محض ایک وہم پرستی ہے ـ