ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جولوگ ہروقت مزین اور آراسہ رہتے ہیں اکثر ان میں عقل اوربیداری نہیں ہوتی کیونکہ ہوتی کیونکہ توجہ ایک ہی طرف ہوتی ہے یا جسم کو آراستہ کرلو یا قلب کو آراستہ کرلو ۔ صبح ایک دوست کو دیکھا کہ ہراکر تہ پہنے ہوئے طوطے بنے ہوئے ہیں ۔ تواب جوبات پوچھتا ہوں وہ گلہڑی طوطے کی طرح اڑنگ بڑنگ ہانکتے چلے جاتے ہیں میں نے محض ان علامات سے بدوں تحقیق کے ان پرکوئی الزام نہیں دیا بلکہ اول پوچھا پھر جواب کے لئے مہلت دی کہ سوچ کر جواب دو مگر گیا غرض جو سمجھ سے کام لیا ہو۔ اب دیکھ لیجئے میں نے کیا کیا اور انہوں نے کیا کیا میں نے یہی کہا کہ جواب کہ جواب دو تمہاری اس حرکت سے ایذاء ہوئی ہے مگر اس پربھی خبرے نباشد ۔
اب بتلایئے کہ اگر چشم پوشی کرتا ہوں اور بفضلہ تعالٰی کرسکتا ہوں اختیاری چیز ہے اور موخذاہ کے وقت الحمداللہ اضطراری حالت پیدا نہیں تمام مصا لح کی اس وقت بھی رعایت رکھتا ہوں غرض اگراختیار سے کام لوں اور چشم پوشی کرلوں تو اصلاح نہیں ہوسکتی اور اصلاح کرتا ہوں تو بدنامی ہوتی ہے مگر ہوا کرے بدنامی ایسی تیسی میں جائے ہم کیوں نہ کریں اصلاح ہمارے ذمہ ہے اصلاح ۔
