فدیہ کا بیان

مسئلہ۔ جس کو اتنا بڑھاپا ہو گیا ہو کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہی یا اتنی بیمار ہے کہ اب اچھے ہونے کی امید نہیں نہ روزے رکھنے کی طاقت ہے تو وہ روزے نہ رکھے اور ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو صدقہ فطر کے برابر غلہ دے دے یا صبح شام پیٹ بھر کے اس کو کھلا دے شرع میں اس کو فدیہ کہتے ہیں اور اگر غلہ کے بدلے اسی قدر غلہ کی قیمت دے دے تب بھی درست ہے۔

مسئلہ۔ وہ گیہوں اگر تھوڑے تھوڑے کر کے کئی مسکینوں کو بانٹ دیے تو بھی صحیح ہے۔

مسئلہ۔ پھر اگر کبھی طاقت آ گئی یا بیماری سے اچھی ہو گئی تو سب روزے قضا رکھنے پڑیں گے اور جو فدیہ دیا ہے اس کا ثواب الگ ملے گا۔

مسئلہ۔ کسی کے ذمہ کئی روزے قضا تھے اور مرتے وقت وصیت کر گئی کہ میرے روزوں کے بدلے فدیہ دے دینا تو اس کے مال میں اس کا ولی فدیہ دے دے اور کفن دفن اور قرض ادا کر کے جتنا مال بچے اس کی ایک تہائی میں سے اگر سب فدیہ نکل آئے تو دینا واجب ہو گا۔

مسئلہ۔ اگر اس نے وصیت نہیں کی مگر ولی نے اپنے مال میں سے فدیہ دے دیا تب بھی خدا سے امید رکھے کہ شاید قبول کر لے اور اب روزوں کا مواخذہ نہ کرے اور بغیر وصیت کیے خود مردے کے مال میں سے فدیہ دینا جائز نہیں ہے اسی طرح اگر تہائی مال سے فدیہ زیادہ ہو جائے تو باوجود وصیت کے بھی زیادہ دینا بدون رضا مندی سب وارثوں کے جائز نہیں ہاں اگر سب وارث خوش دل سے راضی ہو جائیں تو دونوں صورتوں میں فدیہ دینا درست ہے لیک نابالغ وارث کی اجازت کا شرع میں کچھ اعتبار نہیں۔ بالغ وارث اپنا حصہ جدا کر کے اس میں سے دے دیں تو درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کس کی نماز قضا ہو گئی ہوں اور وصیت کر کے مر گئی کہ میری نمازوں کے بدلے میں فدیہ دے دینا اس کا بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ۔ ہر وقت کی نماز کا اتنا ہی فدیہ ہے جتنا ایک روزہ کا فدیہ ہے اس حساب سے دن رات کے پانچ فرض اور ایک وتر چھ نمازوں کی طرف سے ایک چھٹانک کم پونے گیارہ سیر گہیوں اسی روپے کے سیر سے دے مگر احتیاطا پورے بارہ سیر دے۔

مسئلہ۔ کسی کے ذمہ زکوٰۃ باقی ہے ابھی ادا نہیں کی تو وصیت کر جانے سے اس کا بھی ادا کر دینا وارثوں پر واجب ہے۔ اگر وصیت نہیں کی اور وارثوں نے اپنی خوشی سے دے دی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی۔

مسئلہ۔ اگر ولی مردے کی طرف سے قضا روزے رکھ لے یا اس کی طرف سے قضا نمازیں پڑھ لے تو یہ درست نہیں یعنی اس کے ذمہ سے نہ اتریں گی۔

مسئلہ۔ بے وجہ رمضان کا روزہ چھوڑ دینا درست نہیں اور بڑا گناہ ہے یہ نہ سمجھے کہ اس کے بدلے ایک روزہ قضا رکھ لوں گی کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رمضان کے ایک روزے کے بدلے میں اگر سال برابر روزے رکھتی رہے تب بھی اتنا ثواب نہ ملے گا جتنا رمضان میں ایک روزے کا ثواب ملتا ہے۔

مسئلہ۔ اگر کسی نے شامت اعمال سے روزہ نہ رکھا تو اور لوگوں کے سامنے کچھ کھائے نہ پئے نہ یہ ظاہر کرے کہ آج میرا روزہ نہیں ہے اس لیے کہ گناہ کر کے اس کو ظاہر کرنا بھی گناہ ہے اگر سب سے کہہ دے گی تو دہرا گناہ ہو گا۔ ایک تو روزہ نہ رکھنے کا دوسرا گناہ ظاہر کرنے کا۔ یہ جو مشہور ہے کہ خدا کی چوری نہیں تو بندہ کی کیا چوری یہ غلط بات ہے بلکہ جو کسی عذر سے روزہ نہ رکھے اس کو بھی مناسب ہے کہ سب کے روبرو نہ کھائے۔

مسئلہ۔ جب لڑکا یا لڑکی روزہ رکھنے کے لائق ہو جائیں تو ان کو بھی روزہ کا حکم کرے اور جب دس برس کی عمر ہو جائے تو مار کر روزہ رکھائے اگر سارے روزے نہ رکھ سکے تو جتنے رکھ سکے رکھائے۔

مسئلہ۔ اگر نابالغ لڑکا لڑکی روزہ رکھ کے توڑ ڈالے تو اس کی قضا نہ رکھائے۔ البتہ اگر نماز کی نیت کر کے توڑ دے تو اس کو دہرائے۔