غصے میں عقل ٹھکانے نہیں رہتی اور انجام سوچنے کا ہوش نہیں رہتا۔ اس لیے زبان سے بھی جا بیجا نکل جاتا ہے۔ اور ہاتھ سے بھی زیادتی ہو جاتی ہے اس لیے اس کو بہت روکنا چاہیے اور اس کو روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ کرے کہ جس پر غصہ آیا ہے اس کو اپنے روبرو سے فورا ہٹا دے اگر وہ نہ ہٹے تو خود اس جگہ سے ٹل جائے۔ پھر سوچے کہ جس قدر یہ شخص میرا قصور وار ہے اس سے زیادہ میں خدا تعالی کی قصور وار ہوں اور جیسا میں چاہتی ہوں کہ اللہ تعالی میری خطا معاف کر دیں ایسے ہی مجھ کو بھی چاہیے کہ میں اس کا قصور معاف کر دو اور زبان سے اعوذ باللہ کئی بار پڑھے اور پانی پی لے یا وضو کر لے اس سے غصہ جاتا رہے گا۔ پھر جب عقل ٹھکانے ہو جائے اس وقت بھی اگر اس قصور پر سزا دینی مناسب معلوم ہو مثلاً سزا دینے میں اسی قصور وار کی بھلائی ہے جیسے اپنی اولاد ہے کہ اس کو سدھارنا ضروری ہے اور یا سزا دینے میں دوسرے کی بھلائی ہے جیسے اس شخص نے کسی پر ظلم کیا تھا۔ اب مظلوم کی مدد کرنا اور اس کے واسطے بدلہ لینا ضروری ہے اس لیے سزا کی ضرورت ہے۔ تو اول خوب سمجھ لے کہ اتنی خطا کی کتنی سزا ہونی چاہیے جب اچھی طرح شرع کے موافق اس بات میں تسلی ہو جائے تو اسی قدر سزا دے دے۔ چند روز اس طرح غصہ روکنے سے پھر خود بخود قابو میں آ جائے گا تیزی نہ رہے گی اور کینہ بھی اسی غصے سے پیدا ہو جاتا ہے۔ جب غصہ کی اصلاح ہو جائے گی کینہ بھی دل سے نکل جائے گا۔
