مسئلہ۔ ہر مہینہ میں جو آگے کی راہ سے معمولی خون آتا ہے اس کو حیض کہتے ہیں۔
مسئلہ۔ کم سے کم حیض کی مدت تین دن تین رات ہے اور زیادہ سے زیادہ دس دن دس رات ہے۔ کسی کو تین دن تین رات سے کم خون آیا تو وہ حیض نہیں ہے۔ بلکہ استحاضہ ہے کہ کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے ایسا ہو گیا ہے اور اگر دس دن رات سے زیادہ خون آیا ہے تو جتنے دن دس سے زیادہ آیا ہے وہ بھی استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ اگر تین دن تو ہو گئے لیکن تین راتیں نہیں ہوئیں جیسے جمعہ کو صبح سے خون آیا اور اتوار کو شام کے وقت بعد مغرب بند ہو گیا تب بھی یہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ اگر تین دن رات سے ذرا بھی کم ہو تو وہ حیض نہیں۔ جیسے جمعہ کو سورج نکلتے وقت خون آیا اور دو شنبہ کو سورج نکلنے سے پہلے بند ہو گیا تو وہ حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ حیض کی مدت کے اندر سرخ زرد سبز خاکی یعنی مٹیالا سیاہ جو رنگ آئے سب حیض ہے جب تک گدی بالکل سفید نہ دکھلائی دے اور جب بالکل سفید رہے جیسی کہ رکھی گی تھی تو اب حیض سے پاک ہو گئی۔
مسئلہ۔ نو برس سے پہلے اور پچپن برس کے بعد کسی کو حیض نہیں آتا ہے اس لیے نو برس سے چھوٹی لڑکی کو جو خون آئے وہ حیض نہیں ہے بلکہ استحاضہ ہے اگرچہ پچپن برس کے بعد کچھ نکلے تو اگر خون خوب سرخ یا سیاہ ہو تو حیض ہے اور اگر زرد یا سبز یا خاکی رنگ ہو تو حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ البتہ اگر اس عورت کو اس عمر سے پہلے بھی زرد یا سبز یا خاکی رنگ آتا ہو تو پچپن پرس کے بعد بھی یہ رنگ حیض سمجھے جائیں گے۔ اور اگر عادت کے خلاف ایسا ہوا تو حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ کسی کو ہمیشہ تین دن یا چار دن خون آتا تھا۔ پھر کسی مہینہ میں زیادہ آ گیا لیکن دس دن سے زیادہ نہیں آیا وہ سب حیض ہے اور اگر دس دن سے بھی بڑھ گیا تو جتنے دن پہلے سے عادت کے ہیں اتنا تو حیض ہے باقی سب استحاضہ ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کسی کو ہمیشہ تین دن حیض آنے کی عادت ہے لیکن کسی مہینہ میں نو دن یا دس دن رات خون آیا تو یہ سب حیض ہے اور اگر دس دن رات سے ایک لحظہ بھی زیادہ خون آئے تو وہی تین دن حیض کے ہیں اور باقی دنوں کا سب استحاضہ ہے ان دنوں کی نمازیں قضا پڑھنا واجب ہیں۔
مسئلہ۔ ایک عورت ہے جس کی کوئی عادت مقرر نہیں ہے کبھی چار دن خون آتا ہے کبھی سات دن اسی طرح بدلتا رہتا ہے کبھی دس دن بھی آ جاتا ہے تو یہ سب حیض ہے ایسی عورت کو اگر کبھی دس دن رات سے زیاد خون آئے تو دیکھو کہ اس سے پہلے مہینہ میں کتنے دن حیض آیا تھا بس اتنے ہی دن حیض کے اور باقی سب استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ کسی کو ہمیشہ چار دن حیض آتا تھا پھر ایک مہینہ میں پانچ دن خون آیا اس کے بعد دوسرے مہینہ میں پندرہ دن خون آیا تو اس پندرہ دن میں سے پانچ دن حیض کے ہیں اور دس دن استحاضہ ہے اور پہلی عادت کا اعتبار نہ کریں گے اور یہ سمجھیں گے کہ عادت بدل گئی اور پانچ دن کی عادت ہو گئی۔
مسئلہ۔ کسی کو دس دن سے زیادہ خون آیا اور اس کو اپنی پہلی عادت بالکل یاد نہیں کہ پہلے مہینے میں کتنے دن خن آیا تھا تو اس کے مسئلے بہت باریک ہیں جن کا سمجھنا مشکل ہے اور ایسا اتفاق بھی کم پڑتا ہے اس لیے ہم اس کا بیان نہیں کرتے اگر کبھی ضرورت پڑے تو کسی بڑے عالم سے پوچھ لینا چاہیے اور کسی ایسے ویسے معمولی مولوی سے ہرگز نہ پوچھے۔
مسئلہ۔ کسی لڑکی نے پہلے پہل خون دیکھا تو اگر دس دن یا اس سے کچھ کم آئے سب حیض ہے اور جو دس دن سے زیادہ آئے تو پورے دس دن حیض ہے اور جتنا زیادہ ہو وہ سب استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ کسی نے پہلے پہل خون دیکھا اور وہ کسی طرح بند نہیں ہوا کئی مہینے تک برابر آتا رہا تو جس دن خون آیا ہے اس دن سے لے کر دس دن رات حیض ہے اس کے بعد بیس دن استحاضہ ہے۔ اسی طرح برابر دس دن حیض اور بیس دن استحاضہ سمجھا جائے گا۔
مسئلہ۔ دو حیض کے درمیان میں پاک رہنے کی مدت کم سے کم پندرہ دن ہیں اور زیادہ کی کوئی حد نہیں۔ سو اگر کسی وجہ سے کسی کو حیض آنا بند ہو جائے تو جتنے مہینے تک خون نہ آئے گا پاک رہے گی۔
مسئلہ۔ اگر کسی کو تین دن رات خون یا پھر پندرہ دن پاک رہی۔ پھر تین دن رات خون آیا تو تین دن پہلے کے اور تین دن یہ جو پندرہ دن کے بعد ہیں حیض کے ہیں اور بیچ میں پندرہ دن پاکی کا زمانہ ہے۔
مسئلہ۔ اور اگر ایک یا دو دن خون آیا پھر پندرہ دن پاک رہی پھر ایک یا دو دن خون آیا تو بیچ میں پندرہ دن تو پاکی کا زمانہ ہی ہے ادھر ادھر ایک یا دو دن جو خون آیا ہے وہ بھی حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ اگر ایک دن یا کئی دن خون آیا۔ پھر پندرہ دن سے کم پاک رہی اس کا کچھ اعتبار نہیں بلکہ یوں سمجھیں گے کہ گویا اول سے آخر تک برابر خون جاری رہا۔ سو جتنے دن حیض آنے کی عادت ہو اتنے دن تو حیض کے ہیں باقی سب استحاضہ ہے۔ مثال اس کی یہ ہے کہ کسی کو ہر مہینہ کی پہلی اور دوسری اور تیسری تاریخ حیض آنے کا معمول ہے پھر کسی مہینہ میں ایسا ہوا کہ پہلی تاریخ کو خون یا پھر چودہ دن پاک رہی۔ پھر ایک دن خون آیا تو ایسا سمجھیں گے کہ سولہ دن گویا برابر خون آیا۔ سو اس میں سے تین دن اول کے تو حیض کے ہیں اور تیرہ دن استحاضہ ہے۔ اور اگر چوتھی پانچویں چھٹی تاریخ حیض کی عادت تھی تو یہی تاریخیں حیض کی ہیں اور تین دن اول کے اور دس دن بعد کے استحاضہ کے ہیں۔ اور اگراس کی کچھ عادت نہ ہو بلکہ پہلے پہل خون آیا ہو تو دس دن حیض ہے اور چھ دن استحاضہ ہے۔
مسئلہ۔ حمل کے زمانہ میں جو خون آئے وہ بھی حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے چاہے جتنے دن آوے۔
مسئلہ۔ بچہ پیدا ہونے کے وقت بچہ نکلنے سے پہلے جو خون آئے وہ بھی استحاضہ ہے۔ بلکہ جب تک بچہ آدھے سے زیادہ نہ نکل آئے تب تک جو خون آئے گا اس کو استحاضہ ہی کہیں گے۔
