حیض کے احکام کا بیان

مسئلہ۔ حیض کے زمانہ میں نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا درست نہیں۔ اتنا فرق ہے کہ نماز تو بالکل معاف ہو جاتی ہے پاک ہونے کے بعد بھی اس کی قضا واجب نہیں ہوتی لیکن روزہ معاف نہیں ہوتا پاک ہونے کے بعد قضا رکھنی پڑے گی۔

مسئلہ۔ اگر فرض نماز پڑھتے میں حیض آ گیا تو وہ نماز بھی معاف ہو گئی۔ پاک ہونے کے بعد اس کی قضا نہ پڑھے اور اگر نفل یا سنت میں حیض آ گیا تو اس کی قضا پڑھنا پڑے گی۔ اور اگر آدھے روزہ کے بعد حیض آیا تو وہ روزہ ٹوٹ گیا جب پاک ہو تو قضا رکھے۔ اگر نفل روزہ میں حیض آ جائے تو اس کی بھی قضا رکھے۔

مسئلہ۔ اگر نماز کے اخیر وقت میں حیض آیا اور ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تب بھی معاف ہو گئی۔

مسئلہ۔ حیض کے زمانہ میں مرد کے پاس رہنا یعنی صحبت کرنا درست نہیں۔ اور صحبت کے سوا اور سب باتیں درست ہیں جن میں عورت کی ناف سے لے کر گھٹنے تک کا جسم مرد کے کسی عضو سے مس نہ ہو یعنی ساتھ کھانا پینا لیٹنا وغیرہ درست ہے۔

مسئلہ۔ کسی کی عادت پانچ دن کی یا نو دن کی تھی سو جتنے دن کی عادت تھی اتنے ہی دن خون آیا پھر بند ہو گیا تو جب تک نہا نہ لے تب تک صحبت کرنا درست نہیں اگر غسل نہ کرے تو جب ایک نماز کا وقت گزر جائے کہ ایک نماز کی قضا اس کے ذمہ واجب ہو جائے تب صحبت درست ہے اس سے پہلے درست نہیں۔

مسئلہ۔ اگر عادت پانچ دن کی تھی اور خون چار ہی دن آ کے بند ہو گیا تو نہا کے نماز پڑھنا واجب ہے لیکن جب تک پانچ دن پورے نہ ہو لیں تب تک صحبت کرنا درست نہیں ہے کہ شاید پھر خون آ جائے

مسئلہ۔ اگر پورے دس دن رات حیض آیا تو جب سے خون بند ہو جائے اسی وقت سے صحبت کرنا درست ہے چاہے نہا چکی ہو یا ابھی نہ نہائی ہو۔

مسئلہ۔ اگر ایک یا دو دن خون آ کر بند ہو گیا تو نہانا واجب نہیں ہے وضو کر کے نماز پڑھے لیکن ابھی صحبت کرنا درست نہیں اگر پندرہ دن گزرنے سے پہلے خون آ جائے گا تو اب معلوم ہو گا کہ وہ حیض کا زمانہ تھا۔ حساب سے جتنے دن حیض کے ہوں ان کو حیض سمجھے اور اب غسل کر کے نماز پڑھے اور اگر پورے پندرہ دن بیچ میں گزر گئے اور خون نہیں آیا تو معلوم ہوا کہ وہ استحاضہ تھا سو ایک دن یا دو دن خون آنے کی وجہ سے جو نمازیں نہیں پڑھیں اب ان کی قضا پڑھنا چاہیے۔

مسئلہ۔ تین دن حیض آنے کی عادت ہے لیکن کسی مہینے میں ایسا ہوا کہ تین دن پورے ہو چکے اور ابھی خون بند نہیں ہوا تو ابھی غسل نہ کرے نہ نماز پڑھے اگر پورے دس دن رات پر یا اس سے کم میں خون بند ہو جائے تو ان سب دنوں کی نمازیں معاف ہیں۔ کچھ قضا نہ پڑھنا پڑے گی اور یوں کہیں گے کہ عادت بدل گئی اس لیے یہ دن حیض کے ہوں گے اور اگر گیارہویں دن بھی خون آیا تو اب معلوم ہوا کہ حیض کے فقط تین ہی دن تھے یہ سب استحاضہ ہے۔ پس گیارہویں دن نہائے اور سات دن کی نمازیں قضا پڑھے اور اب نمازیں نہ چھوڑے۔

مسئلہ۔ اگر دس دن سے کم حیض یا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ نماز کا وقت بالکل تنگ ہے کہ جلدی اور پھرتی سے نہا دھو ڈالے تو نہانے کے بعد بالکل ذرا سا وقت بچے گا جس میں صرف ایک دفعہ اللہ اکبر کہہ کے نیت باندھ سکتی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھ سکتی تب بھی اس وقت کی نماز واجب ہو جائے گی اور قضا پڑھنی پڑے گی اور اگر اس سے بھی کم وقت ہو تو نماز معاف ہے اس کی قضا پڑھنا واجب نہیں۔

مسئلہ۔ اور اگر پورے دس دن رات حیض آیا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ بالکل ذرا سا بس اتنا وقت ہے کہ ایک دفعہ اللہ اکبر کہہ سکتی ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتی اور نہانے کی بھی گنجائش نہیں تو بھی نماز واجب ہو جاتی ہے اس کی قضا پڑھنا چاہیے۔

مسئلہ۔ اگر رمضان شریف میں دن کو پاک ہوئی تو اب پاک ہونے کے بعد کچھ کھانا پینا درست نہیں ہے۔ شام تک روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے لیکن یہ دن روزہ میں محسوب نہ ہو گا بلکہ اس کی بھی قضا رکھنی پڑے گی۔

مسئلہ۔ اور اگر رات کو پاک ہوئی اور پورے دس دن رات حیض آیا ہے تو اگر اتنی ذرا سی رات باقی ہو جس میں ایک دفعہ اللہ اکبر بھی نہ کہہ سکے تب بھی صبح کا روزہ واجب ہے اور اگر دس دن سے کم حیض آیا ہے تو اگر اتنی رات باقی ہو کہ پھرتی سے غسل تو کر لے گی لیکن غسل کے بعد ایک دفعہ بھی اللہ اکبر نہ کہہ پائے گی تو بھی صبح کا روزہ واجب ہے اگر اتنی رات تو تھی لیکن غسل نہیں کیا تو روزہ توڑے بلکہ روزہ کی نیت کر لے اور صبح کو نہا لے اور جو اس سے بھی کم رات ہو یعنی غسل بھی نہ کر سکے تو صبح کا روزہ جائز نہیں ہے۔ لیکن دن کو کچھ کھانا پینا بھی درست نہیں بلکہ سارا دن روزہ داروں کی طرح رہے پھر اس کی قضا رکھے۔

مسئلہ۔ جب خون سوراخ سے باہر کی کھال میں نکل آئے تب سے حیض شروع ہو جاتا ہے۔ اس کھال سے باہر چاہے نکلے یا نہ نکلے اس کا کچھ اعتبار نہیں ہے تو اگر کوئی سوراخ کے اندر روئی وغیرہ رکھ لے جس سے خون باہر نہ نکلنے پائے تو جب تک سوراخ کے اندر ہی اندر خون رہے اور باہر روئی وغیرہ پر خون کا دھبہ نہ آئے تب تک حیض کا حکم نہ لگائیں گے۔ جب خون کا دھبہ باہر والی کھال میں جائے یا روئی وغیرہ کھینچ کر باہر نکلال لے تب سے حیض کا حساب ہو گا۔

مسئلہ۔ پاک عورت نے رات کو فرج داخل میں گدی رکھ لی تھی جب صبح ہوئی تو اس پر خون کا دھبہ دیکھا تو جس وقت سے دھبہ دیکھا ہے اسی وقت سے حیض کا حکم لگائیں گے۔