حضرت گنگوہیؒ کی اپنے بارے میں قسم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی ؒ نے اپنے مکتوبات میں قسم کھا کر لکھا ہے کہ میں کچھ نہیں اس پر بعضے مخالف کہتے ہیں کہ ہم تو حضرت کو سچا سمجھتے ہیں ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے کہ وہ کچھ نہ تھے ( استغفراللہ ) ـ ایک مولوی صاحب اپنے ہی مجمع کے اور حضرت گنگوہیؒ کے جانثاروں میں سے ان کو ایک شبہ ہو گیا اعتقاد تو نہیں گیا مگر یہ کہنے لگے کہ ہمارے اعتقاد میں اور حضرت کے فرمانے میں تعارض ہے اگر حضرت کے ارشاد کو صحیح سمجھیں تو ہمارا معتقد ہونا باطل ہے اور اگر معتقد رہتے ہیں تو حضرت کی طرف خلاف واقع کی نسبت لازم آتی ہے ـ میں نے کہا مولوی صاحب ایسی بات آپ جیسے شخص سے تعجب ہے ـ میں اس کی حقیقت آپ سے عرض کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ کمالات کی دو قسمیں ہیں ایک کمالات واقعہ اور ایک کمالات متوقعہ ! سو ہم حضرت کے جن کمالات کے معتقد ہیں وہ کمالات واقعہ ہیں اور حضرت جن کمالات کی نفی فرماتے ہیں وہ کمالات متوقعہ ہیں ـ
