حضرتؒ کا اپنے معمولات کے بارے میں خیال فرمایا کہ ایک شخص نے ایک جا نماز میرے پاس بھیجی کہ اس پر چالیس روز تہجد پڑھ کر واپس فرماویں – میں نے جواب بھیجا کہ اول تو یہ معلوم کر لیتے کہ مجھ کو دوام و استمرار کی بھی توفیق ہوتی ہے اور معلوم کرنے کا اچھا ذریعہ یہ ہے کہ میرے معمولات فلاں شخص سے ( ایک شخص کا نام جو خوش اعتقادی کے بعد بد اعتقاد ہو گیا تھا ) پوچھ لیے جائیں وہ صحیح بتلا دیگا وہ بتلاوے گا کہ میرا عمل عزائم پر نہیں رخص پر ہے ـ نفلیں کم پڑھتا ہوں کبھی نوافل بیٹھ کر پڑھ لیتا ہوں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جیسے معمولات تو دوسروں کو نصیب بھی نہیں فرمایا اجی حضرت یہ توجیہات ہیں مجھ کو ہی اپنی حالت خوب معلوم ہے ـ
