حضرت کا اپنی علاتی ہمشیرہ کی شادی میں شرکت نہ کرنا فرمایا کہ میری علاتی ہمشیرہ کی جو شادی ہوئی تھی اس میں سب رسوم مروجہ ہوئیں تھیں اس کا قصد یہ ہے کہ اس کی والدہ کو عورتوں نے بہکایا اور یہ سمجھایا کہ تمہاری ایک ہی تو بچی ہے دل کھول کر شادی کرو ـ باقی اگر یہ اندیشہ ہے کہ وہ ( یعنی میں ) شرکت نہ کریگا تو نکاح میں تو شرکت ہو ہی جائیگی اور جن رسموں کو برا کہتے ہیں اس میں شرکت نہ کریں گے نکاح تو سنت ہے اس میں تو ضرور ہی شریک ہوں گے والدہ بیچاری بہکائے میں آ گئیں ـ برات آنے کا دن جمعہ کا تھا میں نے بھینسانی ( ایک گاؤں ہے) والوں سے کہلا بھیجا کہ جب جمعہ پڑھنے آؤ ایک بہلی لیتے آنا اور قصبہ سے باہر کھڑی کر دینا ـ میں بعد جمعہ تمہارے یہاں آؤں گا وہ لوگ جمعہ کی نماز کو آتے ہی تھے تو ایک بہلی ہمراہ لیتے آئے میں نے نماز جمعہ کی جامع مسجد میں پڑھی اور باہر ہی باہر بہلی میں بیٹھ کر بھینسانی پہنچ گیا یہاں پر کسی سے ذکر نہیں کیا حتی کہ گھر والوں تک کو بھی خبر نہ کی ـ برات آ گئی دن ختم ہوا یہی خیال رہا سب کو کہ ہوگا یہیں مسجد وغیرہ میں جب مغرب کا بعد ہو گیا تب نکاح پڑھانے کے لیے تلاش ہوئی ـ میں نہ ملا تو بھائی صاحب نے مختلف اطراف میں آدمی بھیجے ایک آدمی بھینسانی بھی آیا میں عشاء کی نماز پڑھ کر لیٹ گیا تھا ـ جس مقام پر میں ٹھہرا ہوا تھا ایک آںے والے کی آہٹ معلوم ہوئی میں نے کہا کہ غالبا تھانہ بھون کا آدمی آیا اسلئے کہ خیال تو تھا ہی وہ آدمی آیا مجھ سے ملا ـ میں نے کہا وہاں جا کر کہہ دینا کہ میں زندہ ہوں اطمینان رکھو اور اگر اوروں پر اختیار نہ تھا اپنے نفس پر تو اختیار تھا خود اپنے کو بچا لیا اور میں صبح کو آ جاؤں گا ـ انشاءاللہ تعالی شب کو وہیں رہا ـ صبح کو بھی دیر کر کے چلا اس خیال سے کہ ایک براتی کی بھی صورت نہ دیکھوں پھر تو میری شرکت نہ کرنےکی وجہ سے سارے خاندان نے توبہ کی کہ بڑی واہیات ہوئی اب آئندہ کبھی ایسا نہ کریں گے جب سے اللہ کا فضل ہے خاندان میں کبھی کوئی رسم نہیں ہوتی ـ گاؤں والوں کا خیال سنیے یہاں سے بھینسانی دو سو روپیہ گھی خریدنے کے لیے بھیجے گئے تھے وہ لوگ کہتے تھے کہ ہم لوگوں کو خیال ہوا تھا جب مولویوں کے گھر دو سو روپیہ کا گھی ایک گا ؤں سے جا رہا ہے اور دوسری جگہ سے بھی ضرور آیا ہو گا جب گھی کا اتنا صرفہ ہے اور اجناس میں نہ معلوم کس قدر صرفہ ہو گا تو اب ہم بھی دل کھول کر شادیاں کیا کریں گے ـ چاہے گھر کی جائدادیں فروخت ہو جائیں سو اگر اس وقت آپ یہاں نہ آتے تو ہمارے یہاں بھی شادیوں میں ایسا ہی ہوتا جس کا انجام گھر کی بربادی ہوتی آپ نے یہاں آ کر ہمارا گاؤں بچا لیا اور ایسا ہو گیا جیسے اپنے پاس سے گاؤں ہم کو دیا ہو ـ واقعی اگر میں وہاں نہ جاتا اور یہاں پر رہتا گو شریک نہ ہوتا مگر کس کو معلوم ہوتا کہ شرکت کی یا نہیں کی ـ عوام پر بہت برا اثر ہوتا ـ اب یہاں پر قصبہ میں یہ حالت ہے کہ کسی کو ان رسوم کی پابندی نہیں رہی ـ اب اگر کوئی صرف بھی زائد کرے تو اس کا نام نہیں نہ کرے کچھ ملامت نہیں اور رسوم مباحہ کے متعلق یہی درجہ مقصود ہے ـ
