حضرت شیخ الہندؒ کی تواضع اور حضرتؒ کی فنائیت فرمایا کہ تصنع تو بڑی چیز ہے اس کو تو کیا اختیار کرتے ہمارے حضرات تو تواضع کا بھی پتہ نہ چلنے دیتے تھے ہنس کر ٹال دیا کرتے تھے ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ میں مراد آباد کے جلسہ میں گیا تھا ـ حضرت مولانا محمود حسن صاحبؒ بھی لے گئے تھے واپسی میں اسٹیشن پر سیوہارہ والوں نے حضرت سے دوخواست کی کہ ایک وقت کی دعوت حضرت قبول فرمالیں حضرت نے قبول فرمالی پھر سیوہارہ والوں نے مجھ سے بھی درخواست کی میں نے عذر کر دیا کہ میری طبیعت اچھی نہیں ہے اسلئے میں معذور ہوں لوگ یہ سمجھے کہ وعظ کی وجہ سے کہہ رہا ہے طبیعت جو اچھی نہیں وعظ نہیں کہہ سکتا ـ لوگوں نے کہا کہ ہم وعظ نہ کہلائیں گے – میں نے کہا کہ جہاں وعظ نہ ہو وہاں کی تو روٹیاں کھاتے ہوئے بھی شرم معلوم ہوتی ہے تو حضرت مولانا کیا فرماتے ہیں کہ ہاں بھائی ایسے بے شرم تو ہم ہی ہیں مفت کی روٹیاں کھاتے ہیں – بس حضرت میں تو پانی پانی ہو گیا اور اس قدر شرم دامن گیر ہوئی کہ معافی کی بھی دوخواست نہ کر سکا اور یہی خیال کیا کہ خوموشی ہی بہتر ہے – ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت تو جواب دے سکتے تھے فرمایا کہ بقاء کا ظہور تو برابر والوں کے ساتھ ہوتا ہے بڑوں کے ساتھ تو فنا ہی میں خیر ہے اور یہی ادب ہے
