( ملفوظ15 )حکایت مولوی شاہ سلامت اللہ کان پوری

ایک سلسلہ میں گفتگو میں فرمایا کہ انگریزئ کی بدولت آدمیت بھی جاتی رہی حوانیت کا غلبہ ہورہا ہے اور دین بھی بالکل برباد ہوجاتا ہے جن کو اسکا احساس ہوگیا ہے وہ بچ بھی سکتے ہیں چنانچہ ایک شخص نے اپنے لڑکے کو انگریزی تعلیم پڑھانی چاہی اور اور وہ لڑکا پڑھنا نہیں چاہتا تھا اس لڑکے نے مجھ سے کہا میں نے تدبیر بتائی تم فیل ہوجایا کرو وہ دو مرتبہ فیل ہوگیا باپ نے کہا نالائق ہے جا عربی پڑھ ، ملا بن بس پیچھا چھوٹ گیا ـ اعتنٓبار ہوگا ایسے خواب پر ایک حکایت یاد آئی کہ ایک شخص رار کو چار پائی پر پیشاب کرتا تھا بیوی نے کہا تو بڈھا خرانٹ ہو ہو کرچار پائی پر موتتا ہے اس نے کہا کہ شیطان خواب میں کلے جاتا ہے اور کسی جگہ بٹھلا کر کہتا ہے کہ پیشاب کر لے سو وہ ایسا کراتا ہے میاں بیوی مفلس بھی تھے بیوی نے کہا جب شیطان سے تیری دوستی ہے ہو جنوں کا بادشاہ ہے اس سے مال کیوں نہیں مانگتا اس نے کہا آج کہوں گا خرض رات کو بدستور شیطان خواب میں آیا اس نے کہا کہ خالی پھیکھے لیجاتے ہو تم کو یہ خبر نہیں کہ ہم غریب ہیں تو کہیں سے مال دلواؤ تم خزانوں کی خبر ہے شیطان نے کہا کہ پہلے سے تم نے کہا کیوں نہیں چلو میرے ساتھ جس قدر روپیہ کی ضرورت ہولے لو یہ ساتھ ہولیا ایک ایک خزانہ پے لیجا کر کھڑا کیا اور وہاں سے ایک بڑا بھاری روپیہ کا توڑا کندھے پر رکھوا دیا اس میں وزن تھا زیادہ بوجھ کی وجہ سیے پیشاب تو کیا پاخانہ نلکل گیا آنکھ کھلی تو دیکھا کہ نہ خزانہ ہے نہ روپیہ صرف پاخانہ ہے خواب میں تو خزانہ تھا ـ اور بیداری میں پاخانہ ہو گیا ـ اسی طرح جب اس عالم دنیا سے عالم آخرت کی طرف جاؤ گے اور وہاں آنکھ کھلے گی تب معلوم ہو گا وہاں جو خزانہ تھا یہاں پاخانہ ہے پھر اس کی ساتھ ہی یہ حالت کہ بیک بینی دو گوش تن تنہا ـ نہ کوئ یار نہ مددگار یہ تو یہاں کے متاع کی حقیقت نظر آویگی ـ اور جب وہاں کے درجات اور نعماء دیکھو گے تو وہی کہو گے جو حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر نیا میں ہماری کھال قینچیوں سے کاٹی جاتی اور ہم کو یہ درجہ ملتا تو کیا خوب ہوتا مگر اللہ تعالیٰ کی تحمت ہے کہ وہ اپنے اکثر بنوں کو دونو ں کی جگہ راحت دیتے ہیں اگر کسی کو تکیف بھی ہوتی ہے تو وہ محض جسمانی تکلیف ہوتی ہے اور ان کی یاد کرنے والوں کو اس میں روحانی پر یشانی نہیں ہوتی –