ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ تو ایسی باریک باتیں نہیں طبعی امور ہیں کوئی توجہ ہی نہ کرے اس کا کیا علاج ۔ حدیث شریف میں اس کے متعلق بھی تعلیم ہے کہ مریض کے پاس جا کردیر تک مت بیٹھو فلیخفف الجلوس تاکہ اس کوتنگی نہ ہو ۔ وہ ہرایک کی طرف پشت نہیں کرسکتا پیر پھیلا کر لیٹ نہیں سکتا خود مریض کے لئے بھی آداب ہیں ۔ فقہاء نے اس راز کو سمجھا ہے ان امور کو اسی طرح بیان کیا ہے اور شرح کی ہے کہ دوسرا نہیں کرسکتا ۔ اگر فقہاء نہ ہوتے تو دوسرے علماء کا قیامت تک بھی وہاں تک ذہن نہ پہنچتا بس حکما کی دو ہی جماعتیں ہیں ایک فقہاء اورایک محققین صوفیہ گو محدثین ان دونوں کی حکمت کی اساس ہیں کیونکہ روایات ہی تو سب حکمتوں کا ماخذ ہہں ۔
