حدیث: ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کے حق میں میری نصیحت بھلائی کرنے کی قبول کرو اس لیے کہ وہ پسلی سے پیدا ہوئی ہے الخ متفق علیہ فائدہ یعنی اس سے راستہ و درستی کامل کی توقع مت رکھو اس کی کج فہمی پر صبر کرو دیکھئے عورتوں کی کس قدر رعایت کا حکم ہے۔ حدیث: ابوہریرہ سے روایت ہے کہ مومن مرد کو مومن عورت سے یعنی بی بی سے بغض نہ رکھنا چاہیے کیونکہ اگر اس کی ایک عادت کو ناپسند رکھے گا تو دوسری کو ضرور پسند کرے گا روایت کیا اس کو مسلم نے ۔ فائدہ یعنی یہ سوچ کر صبر کر لے۔ حدیث: عبداللہ بن زمعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی بی بی کو غلام کی طرح بیدردی سے نہ مارنا چاہیے اور پھر ختم دن پر جماع کرنے لگے الخ۔ متفق علیہ فائدہ یعنی پھر مروت کیسے گوارہ کرے گی۔ حدیث: حکیم بن معویہ اپنی باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم پر ہماری بی بی کا کیا حق ہے آپ نے فرمایا کہ وہ یہ ہے کہ جب تو کھانا کھائے اس کو بھی کھلا دے اور جب تو کپڑا پہنے اس کو بھی پہنا دے اور اس کے منہ پر نا مارے اور بول چال گھر ہی کے اندر رہ کر چھوڑ دی جائے روایت کیا اس کو احمد اور ابو داود اور ابن ماجہ نے ۔ فائدہ یعنی اگر اس سے روٹھے تو گھر سے باہر نہ جائے۔ حدیث: ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب مومن ہیں مگر ایمان کا کامل وہ شخص ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں اور تم سب میں اچھے وہ لوگ ہیں جو اپنی بیبیوں کے ساتھ اچھے ہوں۔ روایت کیا اس کو ترمذی نے اور اس کو حسن صحیح کہا ہے۔ فائدہ یہ فصل ثانی کی حدیثیں ہیں اور فصل اول میں تیرہ تھیں سب ملا کر چالیس ہو گئیں گویا یہ مجموعہ فصلین فضائل نساء کی ایک چہل حدیث ہے۔
آیتوں کا مضمون
فرمایا اللہ تعالی نے جن بیبیوں میں آثار سے تم کو معلوم ہو کہ یہ کہنا نہیں مانتیں تو اول ان کو نصیحت کرو اور اس سے نہ مانیں تو ان کے پاس سونا بیٹھنا چھوڑ دو اور اس پر بھی نہ مانیں تو ان کو مارو اس کے بعد اگر وہ تابعداری کرنے لگیں تو ان کو تکلیف دینے کے لیے بہانہ مت ڈھونڈ۔ فائدہ اس سے معلوم ہوا کہ خاوند کا کہنا نہ ماننا بہت بری بات ہے اور فرمایا اللہ تعالی نے چلنے میں پاؤں زور سے زمین پر مت رکھو جس میں زیور وغیرہ کی غیر مرد کو خبر ہو جائے۔ فائدہ باجے دار زیور تو پہننا بالکل درست نہیں اور جس میں باجہ نہ ہو ایک دوسرے سے لگ کر بچ جاتا ہو اس میں یہ احتیاط ہے اور سمجھو کہ جب پاؤں میں جو ایک چیز ہے اس کی آواز کی اتنی احتیاط ہے تو خود دعوت کی آواز اور اس کے بدن کھلنے کی تو کتنی تاکید ہو گی۔
حدیثوں کا مضمون
فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اے عورتو میں نے تم کو دوزخ میں بہت دیکھا ہے عورتوں نے پوچھا اس کی کیا وجہ آپ نے فرمایا تم مار پھٹکار سب چیزوں پر بہت ڈالا کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری بہت کرتی ہو اور اس کی دی ہوئی چیز کو بہت ناک مارتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بی بی نے بخار کو برا کہا آپ نے فرمایا کہ بخار کو برا مت کہو اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بی بی نے بخار کو برا کہا آپ نے فرمایا کہ بخار کو برا مت کہو اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کر کے رونے والی عورت اگر توبہ نہ کرے گی تو قیامت کے روز اس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ اس کے بدن پر کرتے کی طرح ایک روغن لپیٹا جائے گا جس میں آگ بڑی جلدی لگتی ہے اور کرتے ہی کی طرح تمام بدن میں خارش بھی ہو گئی یعنی اس کو دو تکلیفیں ہوں گی خارش سے تمام بدن نوچ ڈالے گی اور دوزخ کی آگ لگے گی وہ الگ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اے مسلمان عورتو کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر اور ہلکا نہ سمجھے چاہے بکری کی کھڑی کیوں نہ ہو۔ فائدہ بعضی عورتوں میں یہ عادت بہت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گھر کی آئی ہوئی چیز کو ناک مارا کرتی ہیں طعنے دیا کرتی ہیں اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا تھا اس نے اس کو پکڑ کر باندھ دیا تھا نہ تو کھانے کو دیا اور نہ اس کو چھوڑا یوں ہی تڑپ تڑپ کر مر گئی۔ فائدہ اسی طرح جانور پال کر اس کے کھانے پینے کی خبر نہ لینا عذاب کی بات ہے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعضے مرد اور عورت ساٹھ برس تک خدا کی عبادت کرتے ہیں پھر موت کا وقت آتا ہے تو خلاف شرع وصیت کر کے دوزخ کے قابل ہو جاتے ہیں۔
فائدہ جیسے بعضوں کی عادت ہوتی ہے یوں کہہ مرتے ہیں دیکھو میری چیز میرے نواسہ کو دیجیو بھائی کو نہ دیجیو یا فلانی بیٹی کو فلانی چیز دوسری بیٹی سے زیادہ دیجیو یہ سب حرام ہے وصیت اور میراث کے مسئلے کسی عالم سے پوچھ کر اس کے موافق عمل کرے کبھی اس کے خلاف نہ کرے اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عورت دوسری عورت سے اس طرح نہ ملے کہ اپنے خاوند کے سامنے اس کا حال اس طرح کہنے لگے جیسے وہ اس کو دیکھ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دفعہ آپ کی دو بیبیاں بیٹھی تھیں ایک نابینا صحابی آنے لگے آپ نے دونوں کو پردے میں ہو جانے کا حکم دیا دونوں نے تعجب سے عرض کیا کہ وہ تو اندھے ہیں آپ نے فرمایا تم تو اندھی نہیں ہو تم تو ان کو دیکھتی ہی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت اپنے خاوند کو دنیا میں کچھ تکلیف دیتی ہے تو بہشت میں جو حور اس خاوند کو ملے گی وہ کہتی ہے کہ خدا تجھے غارت کرے وہ تو تیرے پاس مہمان ہے جلدی ہی تیرے پاس سے ہمارے پاس چلا آئے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسی دوزخی عورتوں کو نہیں دیکھا یعنی میرے زمانہ سے پیچھے ایسی عورتیں پیدا ہوں گی کہ کپڑا پہنے ہوں گی اور ننگی ہوں گی یعنی نام کو بدن پر کپڑا ہو گا لیکن کپڑا باریک اس قدر ہو گا کہ تمام بدن نظر آئے گا اور اترا کر بدن کو مٹکا کر چلیں گی اور بالوں کے اندر موباف یا کپڑا دے کر بالوں کو لپیٹ کر اس طرح باندھیں گی جس میں بال بہت سے معلوم ہوں جیسے اونٹ کا کوہان ہوتا ہے ایسی عورتیں بہشت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نصیب نہ ہو گی۔
فائدہ یعنی جب پرہیزگار بیبیاں بہشت میں جانے لگیں گی ان کو ان کے ساتھ جانا نصیب نہ ہو گا پھر چاہے سزا کے بعد ایمان کی برکت سے چلی جائیں اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عورت سونے کا زیور دکھلاوے کو پہنے گی اسی سے اس کو عذاب دیا جائے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تشریف رکھتے تھے ایک آواز سنی جیسے کوئی کسی پر لعنت کر رہا ہو آپ نے پوچھا یہ کیا بات ہے لوگوں نے عرض کیا کہ یہ فلانی عورت ہے کہ اپنی سواری کو اونٹنی پر لعنت کر رہی ہے وہ اونٹنی چلنے میں کمی یا شوخی کرتی ہو گی ا س عورت نے جھلا کر کہہ دیا ہو گا تجھے خدا کی مار جیسا کہ عورتوں کا دستور ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ اس عورت کو اور اس کے اسباب کو اس اونٹنی پر سے اتار دو یہ اونٹنی تو اس عورت کے نزدیک لعنت کے قابل ہے پھر اس کو کام میں کیوں لاتی ہے۔ فائدہ خوب سزا دی تمام شد رسالہ کسوۃ النسوۃ۔
