جانوروں کے جھوٹے کا بیان

مسئلہ۔ آدمی کا جھوٹا پاک ہے چاہے بددین ہو یا حیض سے ہو ناپاک ہو یا نفاس میں ہو ہر حال میں پاک ہے۔ اسی طرح پسینہ بھی ان سب کا پاک ہے۔ البتہ اگر اس کے ہاتھ میں یا منہ میں کوئی ناپاکی لگی ہو تو اس سے وہ جھوٹا ناپاک ہو جائے گا۔

مسئلہ۔ کتنے کا جھوٹا نجس ہے۔ اگر کسی برتن میں منہ ڈال دے تو تین مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا۔ چاہے مٹی کا برتن ہو چاہے تانبے وغیرہ کا۔ دھونے سے سب پاک ہو جاتا ہے۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ سات مرتبہ دھو دے اور ایک مرتبہ مٹی لگا کر مانجھ بھی ڈالے کہ خوب صاف ہو جائے۔

مسئلہ۔ سور کا جھوٹا بھی نجس ہے۔ اسی طرح شیر بھیڑیا بندر گیدڑ وغیرہ جتنے چیر پھاڑ کر کے کھانے والے جانور ہیں سب کا جھوٹا نجس ہے۔

مسئلہ۔ بلی کا جھوٹا پاک تو ہے لیکن مکروہ ہے۔ تو اور پانی ہوتے وقت اس سے وضو نہ کرے۔ البتہ اگر کوئی اور پانی نہ ملے تو اس سے وضو کر لے۔

مسئلہ۔ دودھ سالن وغیرہ میں بلی نے منہ ڈال دیا تو اگر اللہ نے سب کچھ دیا ہے تو اسے نہ کھائے اور اگر غریب آدمی ہو تو کھا لے اس میں کچھ حرج اور گناہ نہیں ہے بلکہ ایسے شخص کے واسطے مکروہ بھی نہیں ہے۔

مسئلہ۔ بلی نے چوہا کھایا اور فورا آ کر برتن میں منہ ڈال دیا تو وہ نجس ہو جائے گا۔ اور جو تھوڑی دیر ٹھیر کر منہ ڈالے کہ اپنا منہ زبان سے چاٹ چکی ہو تو نجس نہ ہو گا بلکہ مکروہ ہی رہے گا۔

مسئلہ۔ کھلی ہوئی مرغی جو ادھر ادھر گندی پلید چیزیں کھاتی پھرتی ہے اس کا جھوٹا مکروہ ہے۔ اور جو مرغی بند رہتی ہو اس کا جھوٹا مکروہ نہیں بلکہ پاک ہے۔

مسئلہ۔ شکار کرنے والے پرندے جیسے شکرہ باز وغیرہ ان کا جھوٹا بھی مکروہ ہے۔ لیکن جو پالتو ہو اور مردار نہ کھانے پائے نہ اس کی چونچ میں کسی نجاست کے لگے ہونے کا شبہ ہو اس کا جھوٹا پاک ہے۔

مسئلہ۔ حلال جانور جیسے مینڈھا بکری بھیڑ گائے بھینس ہرنی وغیرہ اور حلال چڑیاں جیسے مینا طوطا فاختہ گوریا ان سب کا جھوٹا پاک ہے۔ اسی طرح گھوڑے کا جھوٹا بھی پاک ہے۔

مسئلہ۔ جو چیزیں گھروں میں رہا کرتی ہیں جیسے سانپ بچھو چوہا چھپکلی وغیرہ ان کا جھوٹا مکروہ ہے۔

مسئلہ۔ اگر چوہا روٹی کتر کر کھائے تو بہتر یہ ہے کہ اس جگہ سے ذرا سی توڑ ڈالے تب کھائے۔

مسئلہ۔ گدھے اور خچر کا جھوٹا پاک تو ہے لیکن وضو ہونے میں شک ہے۔ سو اگر کہیں فقط گدھے خچر کا جھوٹا پانی ملے اور اس کے سوا پانی نہ ملے تو وضو بھی کرے اور تیمم بھی کرے اور چاہے پہلے وضو کرے چاہے پہلے تیمم کرے دونوں اختیار ہیں۔

مسئلہ۔ جن جانوروں کا جھوٹا نجس ہے ان کا پسینہ بھی نجس ہے۔ اور جن کا جھوٹا پاک ہے انکا پسینہ بھی پاک ہے۔ اور جن کا جھوٹا مکروہ ہے ان کا پسینہ بھی مکروہ ہے اور گدھے اور خچر کا پسینہ پاک ہے کپڑے اور بدن پر لگ جائے تو دھونا واجب نہیں۔ لیکن دھو ڈالنا بہتر ہے۔

مسئلہ۔ کسی نے بلی پالی وہ پاس آ کر بیٹھتی ہے اور ہاتھ وغیرہ چاٹتی ہے تو جہاں چاٹے یا اس کا لعاب لگے تو اس کو دھو ڈالنا چاہیے۔ اگر نہ دھویا اور یوں ہی رہنے دیا تو مکروہ اور برا کیا۔

مسئلہ۔ غیر مرد کا جھوٹا کھانا اور پانی عورت کے لیے مکروہ ہے جبکہ جانتی ہو کہ یہ اس کا جھوٹا ہے اور اگر معلوم نہ ہو تو مکروہ نہیں۔

مسئلہ۔ اگر کوئی جنگل میں ہے اور بالکل معلوم نہیں کہ پانی کہاں ہے نہ وہاں کوئی ایسا آدمی ہے جس سے دریافت کرے تو ایسے وقت تیمم کر لے اور گر کوئی آدمی مل گیا اور اس نے ایک میل شرعی کے اندر پانی کا پتہ بتایا اور گمان غالب ہوا کہ یہ سچا ہے یا آدمی تو نہیں ملا لیکن کسی نشانی سے خود اس کا جی کہتا ہے کہ یہاں ایک میل شرعی کے اندر اندر کہیں پانی ضرور ہے تو پانی کا اس قدر تلاش کرنا کہ اس کو اور اس کے ساتھیوں کو کسی قسم کی تکلیف اور حرج نہ ہو ضروری ہے۔ بے ڈھونڈے تیمم کرنا درست نہیں۔ اور اگر خوب یقین ہے کہ پانی ایک میل شرعی کے اندر ہے تو پانی لانا واجب ہے۔

فائدہ میل شرعی انگریزی سے ذرا زیادہ ہوتا ہے یعنی انگریزی ایک میل پورا اور اس کا آٹھواں حصہ یہ سب مل کر ایک میل شرعی ہوتا ہے۔

مسئلہ۔ اگر پانی کا پتہ چل گیا لیکن پانی ایک میل سے دور ہے تو اتنی دور جا کر پانی لانا واجب نہیں ہے بلکہ تیمم کر لینا درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کوئی آبادی سے ایک میل کے فاصلے پر ہو اور ایک میل سے قریب کہیں پانی نہ ملے تو بھی تیمم کر لینا درست ہے چاہے مسافر ہو یا مسافر نہ ہو تھوڑی دور جانے کے لیے نکلی ہو۔

مسئلہ۔ اگر راہ میں کنواں تو مل گیا مگر لوٹا ڈول پاس نہیں ہے اس لیے کنویں سے پانی نکال نہیں سکتی نہ کسی اور سے مانگے مل سکتا ہے تو بھی تیمم درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کہیں پانی مل گیا لیکن بہت تھوڑا ہے تو اگر اتنا ہو کہ ایک ایک دفعہ منہ اور دونوں ہاتھ اور دونوں پیر دھو سکے تو تیمم کرنا درست نہیں ہے بلکہ ایک ایک دفعہ ان چیزوں کو دھوئے اور سر کا مسح کر لے اور کلی وغیرہ کرنا یعنی وضو کی سنتیں چھوڑ دے اور اگر اتنا بھی نہ ہو تو تیمم کرے۔

مسئلہ۔ اگر بیماری کی وجہ سے پانی نقصان کرتا ہو کہ اگر وضو یا غسل کرے گی تو بیماری بڑھ جائے گی یا دیر میں اچھی ہو گی تب بھی تیمم درست ہے لیکن اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہو اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے غسل کرنا واجب ہے البتہ اگر ایسی جگہ ہے کہ گرم پانی نہیں مل سکتا تو تیمم کرنا درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر پانی قریب ہے یعنی یقیناً ایک میل سے کم دور ہے تو تیمم کرنا درست نہیں۔ جا کر پانی لانا اور وضو کرنا واجب ہے۔ مردوں سے شرم کی وجہ سے یا پردہ کی وجہ سے پانی لینے کو نہ جانا اور تیمم کر لینا درست نہیں۔ ایسا پردہ جس میں شریعت کا کوئی حکم چھوٹ جائے ناجائز اور حرام ہے۔ برقع اوڑھ کر یا سارے بدن سے چادر لپیٹ کر جانا واجب ہے۔ البتہ لوگوں کے سامنے بیٹھ کر وضو نہ کرے اور ان کے سامنے ہاتھ منہ نہ کھولے

مسئلہ۔ جب تک پانی سے وضو نہ کر سکے برابر تیمم کرتی رہے چاہے جتنے دن گزر جائیں کچھ خیال و وسوسہ نہ لائے۔ جتنی پاکی وضو اور غسل کرنے سے ہوتی ہے اتنی ہی پاکی تیمم سے بھی ہو جاتی ہے۔ یہ نہ سمجھے کہ تیمم سے اچھی طرح پاک نہیں ہوتی۔

مسئلہ۔ اگر پانی مول بکتا ہے تو اگر اس کے پاس دام نہ ہوں تو تیمم کر لینا درست ہے اور اگر دام پاس ہوں اور رستہ میں کرایہ بھاڑے کی جتنی ضرورت پڑے گی اس سے زیادہ بھی ہے تو خریدنا واجب ہے البتہ اگر اتنا گراں بیچے کہ اتنے دام کوئی لگا ہی نہیں سکتا تو خریدنا واجب نہیں تیمم کر لینا درست ہے۔ اور اگر کرایہ وغیرہ رستہ کے خرچ سے زیادہ دام نہیں ہیں تو بھی خریدنا واجب نہیں تیمم کر لینا درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کہیں اتنی سردی پڑتی ہو اور برف کٹتی ہو کہ نہانے سے مر جانے یا بیمار ہو جانے کا خوف ہو اور رضائی لحاف وغیرہ کوئی ایسی چیز بھی نہیں کہ نہا کر اس میں گرم ہو جائے تو ایسی مجبوری کے وقت تیمم کر لینا درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کسی کے آدھے سے زیادہ بدن پر زخم ہوں یا چیچک نکلا ہو تو نہانا واجب نہیں بلکہ تیمم کر لے۔

مسئلہ۔ اگر کسی میدان میں تیمم کر کے نماز پڑھ لی اور وہاں سے پانی قریب ہی تھا لیکن اس کو خبر نہ تھی تو تیمم اور نمازیں دونوں درست ہیں۔ جب معلوم ہو تو دہرانا ضروری نہیں۔

مسئلہ۔ اگر سفر میں کسی اور کے پاس پانی ہو تو اپنے جی کو دیکھے اگر اندر سے دل کہتا ہو کہ اگر میں مانگوں گی تو یہ پانی مل جائے گا تو بے مانگے ہوئے تیمم کر لینا درست نہیں۔ اور اگر اندر سے دل یہ کہتا ہو کہ مانگنے سے وہ شخص پانی نہ دے گا تو بے مانگے بھی تیمم کر کے نماز پڑھ لینا درست ہے۔ لیکن اگر نماز کے بعد اس سے پانی مانگا اور اس نے دے دیا تو نماز کو دہرانا پڑے گا۔

مسئلہ۔ اگر زمزم کا پانی زمزمی میں بھرا ہو اہے تو تیمم کرنا درست نہیں زمزمیوں کو کھول کر اس پانی سے نہانا اور وضو کرنا واجب ہے۔

مسئلہ۔ کسی کے پاس پانی تو ہے لیکن راستہ ایسا خراب ہے کہ کہیں پانی نہیں مل سکتا اس لیے راہ میں پیاس کے مارے تکلیف اور ہلاکت کا خوف ہے تو وضو نہ کرے تیمم کر لینا درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر غسل کرنا نقصان کرتا ہو اور وضو نقصان نہ کرے تو غسل کی جگہ تیمم کرے۔ پھر اگر تیمم غسل کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو وضو کے لیے تیمم نہ کرے بلکہ وضو کی جگہ وضو کرنا چاہیے۔ اور اگر تیمم غسل سے پہلے کوئی بات وضو توڑنے والی بھی پائی گئی اور پھر غسل کا تیمم کیا ہو تو یہی تیمم غسل و وضو دونوں کے لیے کافی ہے

مسئلہ۔ تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھ پاک زمین پر مارے اور سارے منہ کو مل لے پھر دوسری مرتبہ زمین پر دونوں ہاتھ مارے اور دونوں ہاتھوں کی کہنی سمیت ملے۔ چوڑیوں کنگن وغیرہ کے درمیان اچھی طرح ملے اگر اس کے گمان میں ناخن برابر بھی کوئی جگہ چھوٹ جائے گی تو تیمم نہ ہو گا۔ انگوٹھی چھلے اتار ڈالے تاکہ کوئی جگہ چھوٹ نہ جائے۔ انگلیوں میں خلال کر لے۔ جب یہ دونوں چیزیں کر لیں تو تیمم ہو گیا۔

مسئلہ۔ مٹی پر ہاتھ جھاڑ ڈالے تاکہ بانہوں اور منھ پر بھبھوت نہ لگ جائے۔ اور صورت نہ بگڑ جائے۔

مسئلہ۔ زمین کے سوا اور جو چیز مٹی کی قسم سے ہو اس پر بھی تیمم درست ہے۔ جیسے مٹی ریت پتھر گچ چونا ہڑتال سرمہ گیرد وغیرہ۔ اور جو چیز مٹی کی قسم سے نہ ہو اس سے تیمم درست نہیں جیسے سونا چاندی رانگا گیہوں لکڑی کپڑا اور اناج وغیرہ۔ ہاں اگر ان چیزوں پر گرد اور مٹی لگی ہو اس وقت البتہ ان پر تیمم درست ہے۔

مسئلہ۔ جو چیز نہ تو آگ میں جلے اور نہ گلے وہ چیز مٹی کی قسم سے ہے اس پر تیمم درست ہے۔ اور جو چیز جل کر راکھ ہو جائے یا گل جائے اس پر تیمم درست نہیں۔ اسی طرح راکھ پر بھی تیمم درست نہیں۔

مسئلہ۔ تانبے کے برتن اور تکیے اور گدے وغیرہ پر تیمم کرنا درست نہیں البتہ اگر اوپر اتنی گرد ہے کہ ہاتھ مارنے سے خوب اڑتی ہے اور ہتھیلیوں میں خوب اچھی طرح لگ جاتی ہے تو تیمم درست ہے۔ اور اگر ہاتھ مارنے سے ذرا ذرا گرد اڑتی ہو تو بھی اس پر تیمم درست ہے۔ اور مٹی کے گھڑے بدھنے پر تیمم درست ہے چاہے اس میں پانی بھرا ہوا ہو یا پانی نہ ہو لیکن اگر اس پر لک پھرا ہوا ہو تو تیمم درست نہیں۔

مسئلہ۔ اگر پتھر پر بالکل گرد نہ ہو تب بھی تیمم درست ہے۔ بلکہ اگر پانی سے خوب دھلا ہوا ہو تب بھی درست ہے۔ ہاتھ پر گرد کا لگنا ضروری نہیں ہے اسی طرح پکی اینٹ پر بھی تیمم درست ہے۔ چاہے اس پر کچھ گرد ہو چاہے نہ ہو۔

مسئلہ۔ کیچڑ سے تیمم کرنا گو درست ہے مگر مناسب نہیں۔ اگر کہیں کیچر کے سوا اور کوئی چیز نہ ملے تو یہ ترکیب کرے کہ اپنے کپڑے میں کیچڑ بھر لیے جب وہ سوکھ جائے تو اس سے تیمم کرے۔ البتہ اگر نماز کا وقت ہی نکلا جاتا ہو تو اس وقت جس طرح بن پڑے تر سے یا خشک سے تیمم کر لے نماز نہ قضا ہونے دے۔

موزوں پر مسح کرنے کا بیان

مسئلہ۔ اگر چمڑے کے موزے وضو کر کے پہن لے اور پھر وضو ٹوٹ جائے تو پھر وضو کرتے وقت موزوں پر مسح کر لینا درست ہے۔ اور اگر موزہ اتار کر پیر دھو لیا کرے تو یہ سب سے بہترہے۔

مسئلہ۔ اگر موزہ اتنا چھوٹا ہے کہ ٹخنے موزے کے اندر چھپے ہوئے نہ ہوں تو اس پر مسح درست نہیں۔ اسی طرح اگر بغیر وضو کیے موزہ پہن لیا تو اس پر بھی مسح درست نہیں اتار کر پیر دھونا چاہیے۔

مسئلہ۔ مسافرت میں تین دن تین رات تک موزوں پر مسح کرنا درست ہے اور جو مسافرت میں نہ ہو اس کے ایک دن اور ایک رات اور جس وقت وضو ٹوٹا ہے اس وقت سے ایک دن رات یا تین دن رات کا حساب کیا جائے گا جس وقت موزہ پہنا ہے اس کا اعتبار نہ کریں گے۔ جیسے کسی نے ظہر کے وقت وضو کر کے موزہ پہنا پھر سورج ڈوبنے کے وقت وضو ٹوٹا تو اگلے دن کے سورج ڈوبنے تک مسح کرنا درست ہے۔ اور مسافرت میں تیسرے دن کے سورج ڈوبنے تک۔ جب سورج ڈوب گیا تو اب مسح کرنا درست نہیں رہا۔

مسئلہ۔ اگر کوئی ایسی بات ہو گئی جس سے نہانا واجب ہو گیا تو موزہ اتار کر نہائے۔ غسل کے ساتھ موزے پر مسح کرنا درست نہیں۔

مسئلہ۔ موزہ کے اوپر کی طرف مسح کرے تلوے کی طرف مسح نہ کرے۔

مسئلہ۔ موزہ پر مسح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں تر کر کے آگے کی طرف رکھے۔ انگلیاں تو سموچی موزہ پر رکھ دے اور ہتھیلی موزے سمیت انگلیوں کو کھینچ کر لے جائے تو بھی درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کوئی الٹا مسح کرے یعنی ٹخنے کی طرف سے کھینچ کر انگلیوں کی طرف لائے تو بھی جائز ہے لیکن مستحب کے خلاف ہے ایسے ہی اگر لمباؤ میں مسح نہ کرے بلکہ موزے کے چوڑان میں مسح کرے تو بھی درست ہے لیکن مستحب کے خلاف ہے۔

مسئلہ۔ اگر تلوے کی طرف یا ایڑی پر یا موزہ کے اغل بغل میں مسح کرے تو یہ مسح درست نہیں ہوا۔

مسئلہ۔ اگر پوری انگلیوں کو موزہ پر نہیں رکھا بلکہ فقط انگلیوں کا سرا موزہ پر رکھ دیا اور انگلیاں کھڑی رکھیں تو یہ مسح درست نہیں ہوا۔ البتہ اگر انگلیوں سے پانی برابر ٹپک رہا ہو جس سے بہہ کر تین انگلیوں کے برابر پانی موزہ کو لگ جائے تو درست ہو جائے گا۔

مسئلہ۔ مسح میں مستحب تو یہی ہے کہ ہتھیلی کی طرف سے مسح کرے۔ اور اگر کوئی ہتھیلی کے اوپر کی طرف سے مسح کرے تو بھی درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کسی نے موزہ پر مسح نہیں کیا لیکن پانی برستے وقت باہر نکلی یا بھیگی گھاس میں چلی جس سے موزہ بھیگ گیا تو مسح ہو گیا۔

مسئلہ۔ ہاتھ کی تین انگلیوں بھر ہر موزہ پر مسح کرنا فرض ہے اس سے کم میں مسح درست نہ ہو گا۔

مسئلہ۔ جو چیز وضو توڑ دیتی ہے اس سے مسح بھی ٹوٹ جاتا ہے اور موزوں کو اتار دینے سے بھی مسح ٹوٹ جاتا ہے۔ تو اگر کسی کا وضو تو نہیں ٹوٹا لیکن اس نے موزے اتار ڈالے تو مسح جاتا رہا۔ اب دونوں پیر دھو لے پھر سے وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

مسئلہ۔ اگر ایک موزہ اتار ڈالا تو دوسرا موزہ بھی اتار کر دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے۔

مسئلہ۔ اگر مسح کی مدت پوری ہو گئی تو بھی مسح جاتا رہا۔ اگر وضو نہ ٹوٹا ہو تو موزہ اتار کر دونوں پاؤں دھوئے پورے وضو کا دہرانا واجب نہیں۔ اور اگر وضو ٹوٹ گیا ہو تو موزے اتار کر پورا وضو کرے۔