معمولات براہ راست مجھ سے پوچھیں معمولات پوچھنے والے کے متعلق سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان پوچھنے والے کو لکھ دیجئے کہ اس سے معمولات کے سوالات کا ذکر کیا تھا اس نے کہا کہ جو کچھ پوچھنا ہو مجھ سے بلا واسطہ پوچھو اور خود ذکر کرنیکی وجہ وہی لکھ دیجئے گا جو واقعی ہے یعنی ذکر کرنیکی وجہ یہ ہوئی کہ بعض معمولات تو مجھ کو معلوم تھے اور بعض کی مجھ کو خبر نہ تھی خود اسی سے پوچھنے سے معلوم ہو سکتے تھے اسلئے ذکر کیا گیا ـ اس سے انکو یہ بھی معلوم ہو جائیگا کہ اس کو علم ہو گیا اور ناگوار ہوا اور اب وہ ناگوار ہوگیا ( مراد سانپ ہے ) میرے معاملہ کو مجھ ہی سے معلوم کرنا چاہیئے دوسروں کو کیا خبر ! میں اپنی حالت کو خود جس طرح بتلا سکتا ہوں یا ادا کر سکتا ہوں دوسرا بے چارہ کیا بتا سکتا ہے اور کیا ادا کر سکتا ہے اس کو معلوم کب ہے – پھر فرمایا میرے معمولات ہی کیا جلوت کا حال تو سب کو معلوم ہے کہ لوگوں سے لڑتا بھڑتا رہتا ہوں اور خلوت میں میں رہتا ہی نہیں بس یہ معمولات ہیں –
