بسم اللہ الرحمن الرحیم
یکم ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنہ
فرمایا کہ کل ایک صاحب نے بذریعہ خط اطلاع دی کہ میں ایک منی آرڈر بھیجوں
گا اور اس خط میں منی آرڈر کی رقم کے متعلق تفصیل بھہ درج تھی کہ کس کس مد میں کتنا
کتنا روپیہ صرف کیا جائے میں نے لکھ دیا کہ میں آپ کے اس خط کو محفوظ نہیں رکھ سکتا
اگر اس منی آرڈر کے کوپن میں یہ تفصیل درج ملی تو میں اس منی آرڈر کو وصول لرلوں گا
ورنہ واپس کردوں گا اسی کے متعلق زبانی ارشاد فرمایا کہ پہلے میں انتظار منی آرڈر ایسے
خطوط کو محفوظ رکھ لیتا تھا مگر بار ہا ایسا ہوا کہ خط مدت دراز تک رکھا رہا اور منی آرڈر ندارد
کہیں کچھ کریں کچھ لکھ تو دیتے کی منی آرڈر بھیجونگا جس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ قریب
ہی آجاوے گا لیکن پھر بھیجا ہے نہیں مجھے تو مانت رکھنے کی زحمت فضول ہی اٹھانی پڑی
ان تجربوں کی بنا پر میں نے یہ معمول مقرر کرلیا کہ صاف لکھ دیتا ہوں کہ میں خط کو محفوظ
نہیں رکھ سکتا اگر کوپن میں اس رقم کے متعلق کوئی کافی تحریر نہ ہوئی تو منی آرڈر واپس کر
دیا جائے گا واقعی مجھ کو خط کا یاد رکھنا یا مشاغؒل کیثرہ میں اس کا محفوظ رکھنا بڑا مشکل
ہے اور میں بحمداللہ کسی کو دھوکا نہیں دیتا صاف لکھ دیتا ہوں کہ مجھ سے خط محفوظ نہیں
رکھا جاتا چنانچہ آج ہی ایسا ایک منی آرڈر آیا تھا جس کے کوپن میں کوئی تحریر نہیں تھی اور
اس کے متعلق کوئی خط بھی محفوظ نہ تھا اس کو میں نے واپس کردیا مگر واپس نہ کرتا تو اور
کیا کرتا ـ اتنا تو البتہ مجھے یاد آیا کہ کوئی خط اس رقم کے متلعق آیا تھا مجھے تفصیل تو یا نہیں
رہ سکتی یہ بھی یاد پڑتا ہے کہ مدرسہ کے لئے روپیہ بھیجنے کو لکھا گیا مگر میں محض اس شبہ کی
بناء پر تو وصول نہیں کر سکتا تھا اگر بھیجنا ہو پھر باقاعدہ بھیجیں نہ معلوم یہ کیا حرکت ہے
جب کہ کوپن میں کافی جگہ موجود ہے مگر اس پر ایک حرف نہیں لکھاـ کوپن میں تو اتنی
گنجائش ہے کہ رقم کے متعلق جو لکھ دیتے مگر ایسا نہیں کرتے یہ بھی ایک مرض
ہے کہ علحیدہ کارڈ لفافہ بھیجیں گے اور اپنے نزدیک سمجھیں گے کہ کافی ہوگیا مگر خود الگ
خط بھیجنا بھی تو سبب ہو جاتا ہے کلفت کا اور جیسا ابھی بیان کیا کہ پھر مدت تک خبر
نہیں لیتے اگر اس طرح ستاویں نہیں تو خیر خط کا محفوظ رکھنا بھی کیا مشکل تھا مگردق جو
کرتے ہیں پہلے پہلے میں نے ہر طرح اخلاق کا برتاؤں کیا مگر جب بد تمیزیوں کا تحمل نہ ہوا تو
میں نے بھی ضابطے تجویز کئے ـ ایک صاحب نے کسی گاؤں سے جمعہ کے متعلق استفتا
بھیجا تھا میں نے اس پر یہ دریافت کیا کہ بازار بھی ہے یانہیں انہوں نے اس خط کو
تو وہیں رکھ لیا اور ایک علحیدہ کارڈ میں لکھ بھیجا کہ بازار ہے میں نے لکھا کہ پہلا خط بھی
تو بھیجنا چاہیئے کیونکہ بعضے اجزا اس میں ہوں گے جو مجھے زبانی کیسے یاد رہ سکتے ہیں اب دیکھ
لیجئے کچھ حذ ہے اس بدتمیزی کی اپنی حرکتوں کو دیکھتے نہیں اور جب میں تنگ آکر
ضابطے مقرر کر دیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ صاحب بڑے بد اخلاق ہیں آپ ہی لوگوں نے مجھے
ہوشیار کردیا ـ اس پر بعض ذہین لوگ کہتے ہیں کہ کیا ضرور ہے سب ایسے ہی بد تمیز
ہوں تو قانون عام کیو مقررکیا جاتا ہے لیکن جس کو واقعات پیش آچکے ہوں اس کو یہ
کیا خبر کہ فلاں شخص ایسا نہیں ہے واقعات کی بناء پر قانون مقرر کیا جاتا ہے پھر جب
قانون مقرر ہوگیا تو اب اثتثنا کی کیا وجہ؟ بالخصوص جہاں بالکل مجہول حالت ہو جیسے کل
وہ صاحب کھجور پیش کر رہے تھے اور باوجود اس سمجھا دینے کے کہ معمول نہیں میں
اسیے شخص سے ہدیہ لوں جس سے بے تکلفی نہ پھر کیسی گڑ بڑ کی ـ میں نے بہت تجربوں کے بعد قواعد مقرر کئے ہیں جو اپنی اور دوسروں کی راحت کا سبب ہیں –
