مہتمم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا رفیع الدینؒ کے کمالات باطنی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھ کو ثقہ راوی سے پہنچا ہے کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ نے شاہ رفیع الدین صاحبؒ کی نسبت فرمایا تھا اور غالبا ایک صاحب نے اپنی بعض تحریرات میں لکھا بھی ہے کہ وہ کمالات باطنہ میں مولانا رشید احمد صاحبؒ گنگوہی سے کم نہیں صرف فرق یہ ہے کہ وہ ظاہری عالم بھی ہیں یہ عالم نہیں ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مرتبہ دیوبند میں مدرسہ کا بہت بڑے پیمانہ پر جلسہ ہونے والا تھا میرا طالب علمی کا زمانہ تھا میں نے دیکھا کہ مولانا شاہ رفیع الدین صاحبؒ نہایت اطمینان سے ٹہل رہے ہیں ـ میں نے عرض کیا کہ حضرت آپ اس طرح پر اطمینان سے ٹہل رہے ہیں اور اتنا بڑا انتظام درپیش ہے فرمایا کہ یہ انتظام تو کون بڑی چیز ہے اگر سلطنت بھی ہمارے سپرد ہو جائے اسی طرح اطمینان سے اس کا انتظام بھی کر سکتے ہیں ـ
اسی سلسلہ میں فرمایا کہ دہلی میں ایک مرتبہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحبؒ نے وعظ فرمایا – اس میں ایک انگریز بھی شریک تھا بعد وعظ کے اس انگریز نے عام خطاب کی صورت میں مسلمانوں سے دریافت کیا کہ مسلمانوں کی سلطنت کیوں گئی مسلمانوں نے جواب مختلف دیئے مگر اس کی تسلی نہ ہوئی پھر خود اس انگریز نے کہا کہ جو لوگ سلطنت کے اہل تھے وہ تو حجرہ نشین ہو گئے جیسے یہ شاہ صاحب ہیں اور جنہوں نے اس کو ہاتھ میں لیا وہ اہل نہ تھے – 26 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ
