ملفوظ 390: مسلمانوں کی دنیوی ترقی سے بھی خوشی ہونا

مسلمانوں کی دنیوی ترقی سے بھی خوشی ہونا ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج صبح جو ذکر تھا کہ تیسرے درجہ میں سفر کرنا مناسب ہے تو ڈاکٹر صاحب آج بجائے کنڈ کلاس کے انٹر کلاس ہی میں سوار ہوئے فرمایا چلو کچھ تو نفع ہوا یہ تو سکنڈ کلاس میں سفر کرتے تھے اس پر فرمایا کہ ایسے مسلمانوں کی بھی ضرورت ہے تاکہ کفار کو یہ تو معلوم ہو کہ مسلمانوں میں بھی ایسے موجود ہیں ـ میں محض مسلمانوں کی عظمت دیکھنے کے لیے حیدر آباد دکن کا پہلا سفر اس ہی نیت سے کیا تھا یہاں تو جس عالی شان عمارت کو دیکھو اور پوچھو کس کا ہے کسی چند کا کسی داس کا ـ وہاں پر پہنچ کر یہ تو کانوں میں پڑ گیا کہ یہ محل فلاں جنگ کا یہ عمارت فلاح دولہ کی یہ بڑے لوگوں کے وہاں پر لقب ہیں گو دنیا کو میں مسلمانوں کے لیے پسند نہیں کرتا اور نہ اچھا سمجھتا ہوں لیکن کفار کے مقابلہ میں جی چاہتا ہے کہ مسلمانوں کے پاس ان سے بھی زائد ہوا اور مسلمانوں میں بھی ایسے لوگ ہوں ان کے مقابلہ کی وجہ سے پسند کرتا ہوں بشرطیکہ حدود میں رہیں ـ