ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس وقت جو مسلمان کمزور نظر آتے ہیں اور دب گئے ہیں اس کا ایک قومی سبب افلاس بھی ہے جس نے سب کے سامنے جھکا دیا اور پہلے بزرگوں پر قیاس نہیں کرنا چاہئے ان میں قوت ایمانیہ تھی وہ افلاس سے پریشان نہ ہوتے تھے اور اس وقت دین کی قوت تو مسلمانوں میں ہے نہیں اگر مال کی بھی نہ ہو تو سوائے ذلت کے اور کیا ہوگا اب تو یہ ہورہا ہے کہ حکام مسلمان کو الگ دبا رہے ہیں برادران وطن الگ اور یہ افلاس مسلمانوں کا زیادہ تر فضول خرچی کے سبب سے ہے ایک دانشمند شخص خوب کہتے تھے کہ آمدنی تو اختیار میں نہیں مگر لوگ اس کی کوشش کرتے ہیں اور جو چیز اختیار میں ہے یعنی خرچ اس کے گھٹانے کی فکر نہیں واقعی خوب کام کی بات کہی ـ
