نیک کام دکھلاوے کے لیے کرنے کی برائی اور اس کا علاج

یہ دکھلاوا کئی طرح کا ہوتا ہے کبھی صاف زبان سے ہوتا ہے کہ ہم نے اتنا قرآن پڑھا۔ ہم رات کو اٹھے تھے کبھی اور باتوں میں ملا ہوتا ہے۔ مثلاً کہیں بدوؤں کا ذکر ہو رہا تھا۔ کسی نے کہا کہ نہیں صاحب یہ سب باتیں غلط ہیں ہمارے ساتھ ایسا ایسا برتاؤ ہوا۔ تو اب بات تو ہوئی اور کچھ لیکن اسی میں یہ بھی سب نے جان لیا کہ انہوں نے حج کیا ہے کبھی کام کرنے سے ہوتا ہے جیسے دکھلاوے کی نیت سے سب کی روبرو تسبیح لے کر بیٹھ گئی یا کبھی کام کے سنوارنے سے ہوتا ہے جیسے کسی کی عادت ہے کہ ہمیشہ قرآن پڑھی ہے مگر چار عورتوں کے سامنے ذرا سنوار سنوار کر پڑھنا شروع کر دیا۔ کبھی صورت شکل سے ہوتا ہے جیسے آنکھیں بند کر کے گردن جھکا کر بیٹھ گئی۔ جس میں دیکھنے والے سمجھیں کہ بڑی اللہ والی ہیں۔ ہر وقت اسی دھیان میں ڈوبی رہتی ہیں۔ رات کو بہت جاگی ہیں۔ نیند سے آنکھیں بند ہوئی جاتی ہیں۔ اسی طرح یہ دکھلاوا اور ابھی کئی طور پر ہوتا ہے اور جس طرح بھی ہو بہت برا ہے۔ قیامت میں ایسے نیک کاموں پر جو دکھلاوے کے لیے ہوں ثواب کے بدلے اور الٹا عذاب دوزخ کا ہو گا۔ علاج اس کا وہی ہے جو کہ نام اور تعریف چاہنے کا علاج ہے جس کو ہم اوپر لکھ چکے ہیں۔ کیونکہ دکھلاوا اسی واسطے ہوتا ہے کہ میر انام ہو اور میری تعریف ہو۔
ضروری بتلانے کے قابل بات
ان بری باتوں کے جو علاج بتلائے گئے ہیں ان کو دو چار بار برت لینے سے کام نہیں چلتا۔ اور یہ برائیاں نہیں دور ہوتیں مثلاً غصے کو دو چار بار روک لیا تو اس سے بیماری کی جڑ نہیں گئی یا ایک آدھ بار غصہ نہ یا تو اس دھوکے میں نہ آئے کہ میرا نفس سنور گیا ہے بلکہ بہت دنوں تک ان علاجوں کو برتے۔ اور جب غفلت ہو جائے افسوس اور رنج کرے اور آگے کو خیال رکھے۔ مدتوں کے بعد انشاء اللہ تعالی ان برائیوں کی جڑ جاتی رہے گی۔
ایک اور ضروری کام کی بات
نفس کے اندر کی جتنی برائیاں ہیں اور ہاتھ پاؤں سے جتنے گناہ ہوتے ہیں ان کے علاج کا ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ جب نفس سے کوئی شرارت اور برائی یا گناہ کا کام ہو جائے اس کو کچھ سزا دیا کرے۔ اور دو سزائیں آسان ہیں کہ ہر شخص کر سکتا ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ اپنے ذمہ کچھ آنہ دو آنے روپیہ دو روپے جیسی حیثتآ ہو جرمانے کے طور پر ٹھہرا لے۔ جب کبھی کوئی بری بات ہو جایا کرے وہ جرمانہ غریبوں کو بانٹ دیا کرے اگر پھر ہو۔ پھر اسی طرح کرے۔ دوسری سزا یہ ہے کہ ایک دو وقت کھانا نہ کھایا کرے۔ اللہ تعالی سے امید ہے کہ اگر کوئی ان سزاؤں کو نباہ کر برتے انشاء اللہ تعالی سب برائیاں چھوٹ جائیں گی اچھی