نماز کے مسئلے

آدمی کے بال اگر اکھاڑے جائیں تو ان بالوں کا سر ناپاک ہوتا ہے بوجہ اس چکنائی کے جو اس میں لگی ہوتی ہے۔ (شامی) عیدین کی نماز جہاں واجب ہے وہاں کے سب مرد و عورت کو قبل نماز عیدین کے نماز فجر کے بعد کوئی نفل وغیرہ پڑھنا مکروہ ہے۔ (بحر(رالرائق)

حالت جنابت میں ناخن کاٹنا اور ناف کے نیچے کے یا اور کسی مقام کے بال دور کرنا مکروہ ہے (عالمگیری مصطفائی جلد ص)

نابالغ بچوں کو نماز وغیرہ ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جو ان کی تعلیم کرے اسے تعلیم کا ثواب ملتا ہے۔

جن اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ان وقتوں میں اگر قرآن مجید کی تلاوت کرے تو مکروہ نہیں ہے۔ یا بجائے تلاوت کے درود شریف پڑھے یا ذکر کرے۔ (صغیری مجتبائی ص)

اگر نماز میں پہلی رکعت میں کسی سورت کا کچھ حصہ پڑھے اور دوسری رکعت میں اس سورۃ کا باقی حصہ پڑھے تو بلا کراہت درست ہے۔ اور اسی طرح اگر اول رکعت میں کسی سورت کا درمیانی حصہ یا ابتدائی حصہ پڑھے پھر دوسری رکعت میں کسی دوسری سورۃ کا درمیانی یا ابتدائی حصہ یا کوئی پوری چھوٹی سورت پڑھے تو بلا کراہت درست ہے۔ ( صغیری ص) مگر اس عادت کا ڈالنا خلاف اولی ہے بہتر ہے کہ ہر رکعت میں مستقل سورت پڑھے۔

تراویح میں قرآن پڑھتے وقت کوئی آیت یا سورت غلطی سے چھوٹ جائے اور اس آیت یا سورت کے آگے پڑھنے لگے اور پھر یاد آئے کہ فلاں آیت یا سورت چھوٹ گئی تو مستحب یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی آیت یا سورت کو پڑھے۔ پھر جس قدر قرآن شریف چھوٹ جانے کے بعد پڑھ لیا تھا اس کو دوبارہ پڑھے تاکہ قرآن مجید با ترتیب ختم ہو ( عالمگیری مصطفائی آج ص) اور چونکہ ایسا کرنا مستحب ہی ہے لہذا اگر کسی شخص نے بوجہ اس کے کہ بہت زیادہ پڑھنے کے بعد یاد آیا تھا کہ فلاں جگہ کچھ رہ گیا۔ اور اس وجہ سے وہاں سے یہاں تک کل کا پڑھنا گراں ہے۔ اس لیے فقط اسی رہے ہوئے کو پڑھ کر پھر آگے سے پڑھنا شروع کر دیا تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔

مرے وقت پیشانی پر پسینہ آنا اور آنکھوں سے پانی بہنا اور ناک کے نتھنوں کے پردہ کا کشادہ ہو جانا اچھی موت کی علامت ہے اور فقط پیشانی پر پسینہ آنا بھی اچھی موت کی نشانی ہے( تذکرۃ الموتی والقبور از جامع ترمذی ) وغیرہ

راستوں کی کیچڑ اور ناپاک پانی معاف ہے بشرطیکہ اس میں نجاست کا اثر معلوم نہ ہو۔ (مراقی الفلاح۔)

مستعمل پانی یعنی ایسا پانی کہ جس سے کسی بے وضو نے وضو کیا ہو یا جس سے کسی نہانے کی حاجت والے نے غسل کیا ہو یا جس سے کسی باوضو شخص نے ثواب کے لیے پھر وضو کیا ہو یا جس سے کوئی شخص بلا غسل واجب ہونے کے نہایا ہو ثواب کے لیے مثلاً جمعہ کے دن محض ثواب کے لیے نہایا ہو حالانکہ اسے نہانے کی حاجت نہ تھی سو ایسے پانی سے وضو غسل جائز نہیں۔ اور ایسے پانی کا پینا اور کھانے کی چیزوں میں استعمال کرنا مکروہ ہے(شامی) یہ جو بیان ہوا کہ نہانے کی حاجت والے نے غسل کیا ہو یہ جب ہے کہ نہانے والے کے بدن پر نجاست حقیقیہ نہ لگی ہو اور جو لگی ہو تو اس کا دھوون ناپاک ہے اور اس کا پینا اور کھانے کی چیزوں میں استعمال حرام ہے۔