نفاس کا بیان

مسئلہ۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد آگے کی راہ سے جو خون آتا ہے اس کو نفاس کہتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ نفاس کے چالیس دن ہیں اور کم کی کوئی حد نہیں۔ اگر کسی کو ایک آدھ گھڑی آ کر خون بند ہو جائے تو وہ بھی نفاس ہے۔

مسئلہ۔ اگر بچہ پیدا ہونے کے بعد بالکل خون نہ آئے تب بھی جننے کے بعد نہانا واجب ہے۔

مسئلہ۔ آدھے سے زیادہ بچہ نکل آیا لیکن ابھی پورا نہیں نکلا۔ اس وقت جو خون آئے وہ بھی نفاس ہے اور اگر آدھے سے کم نکلا تھا اس وقت خون آیا تو وہ استحاضہ ہے اگر ہوش و حواس باقی ہوں تو اس وقت بھی نماز پڑھے نہیں گنہگار ہو گی نہ ہو سکے تو اشارہ ہی سے پڑھے قضا نہ کرے۔ لیکن اگر نماز پڑھنے سے بچہ کا ضائع ہو جانے کا ڈر ہو تو نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ۔ کسی کا حمل گر گیا تو اگر بچہ کا ایک آدھ عضو بن گیا ہو تو گرنے کے بعد خون آئے گا وہ بھی نفاس ہے اور اگر بالکل نہیں بنا بس گوشت ہی گوشت ہے تو یہ نفاس نہیں پس اگر وہ خون حیض بن سکے تو حیض ہے اور اگر حیض بھی نہ بن سکے مثلاً تین دن سے کم آئے یا پاکی کا زمانہ ابھی پورے پندرہ دن نہیں ہوا تو وہ استحاضہ ہے۔

مسئلہ۔ اگر خون چالیس دن سے بڑھ گیا تو اگر پہلے پہل یہی بچہ ہوا تو چالیس دن نفاس کے ہیں اور جتنا زیادہ آیا ہے وہ استحاضہ ہے پس چالیس دن کے بعد نہا لے اور نماز پڑھنا شروع کرے خون بند ہونے کا انتظار نہ کرے اور اگر یہ پہلا بچہ نہیں بلکہ اس سے پہلے جن چکی ہے اور اس کی عادت معلوم ہے کہ اتنے دن نفاس آتا ہے تو جتنے دن نفاس کی عادت ہو اتنے دن نفاس کے ہیں اور جو اس سے زیادہ ہے وہ استحاضہ ہے۔

مسئلہ۔ کسی کی عادت تیس دن نفاس آنے کی ہے لیکن تیس دن گزر گئے اور ابھی خون بند نہیں ہوا تو ابھی نہ نہائے۔ اگر پورے چالیس دن پر خون بند ہو گیا تو یہ سب نفاس ہے اور اگر چالیس دن سے زیادہ ہو جائے تو فقط تیس دن نفاس کے ہیں اور باقی سب استحاضہ ہے اس لیے اب فورا غسل کر ڈالے اور دس دن کی نمازیں قضا پڑھے۔

مسئلہ۔ اگر چالیس دن سے پہلے خون نفاس کا بند ہو جائے تو فورا غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کرے اور اگر غسل نقصان کرے تو تیمم کر کے نماز شروع کرے ہرگز کوئی نماز قضا نہ ہونے دے۔

مسئلہ۔ نفاس میں بھی نماز بالکل معاف ہے اور روزہ معاف نہیں بلکہ اس کی قضا رکھنا چاہیے اور روزہ نماز اور صحبت کرنے کے یہاں بھی وہی مسئلے ہیں جو اوپر بیان ہو چکے ہیں۔

مسئلہ۔ اگر چھ مہینے کے اندر اندر آگے پیچھے دو بچے ہوں تو نفاس کی مدت پہلے بچہ سے لی جائے گی۔ اگر دوسرا بچہ دس بیس دن یا دو ایک مہینے کے بعد ہوا تو دوسرے بچہ سے نفاس کا حساب نہ کریں گے۔

نفاس اور حیض وغیرہ کے احکام کا بیان

مسئلہ۔ جو عورت حیض سے ہو یا نفاس سے ہو اور جس پر نہانا واجب ہو اس کو مسجد میں جانا اور کعبہ شریف کا طواف کرنا اور کلام مجید کا چھونا درست نہیں۔ البتہ اگر اگر کلام مجید جزدان میں یا رومال میں لپٹا ہو یا اس پر کپڑے وغیرہ کی چولی چڑھی ہوئی ہو اور جلد کے ساتھ سلی ہوئی نہ ہو بلکہ الگ ہو کہ اتارے سے اتر سکے تو اس حال میں قرآن مجید کا چھونا اور اٹھانا درست ہے۔

مسئلہ۔ جس کا وضو نہ ہو اس کو بھی کلام مجید کا چھونا درست نہیں البتہ زبانی پڑھنا درست ہے۔

مسئلہ۔ جس روپیہ یا پیسہ میں یا طشتری میں یا تعویز میں یا اور کسی چیز میں قرآن شریف کی کوئی آیت لکھی ہو اس کو بھی چھونا ان لوگوں کے لیے درست نہیں البتہ اگر کسی تھیلی میں یا برتن وغیرہ میں رکھے ہوں تو اس تھیلی اور برتن کو چھونا اور اٹھا درست ہے۔

مسئلہ۔ کرتے کے دامن اور دوپٹہ کے آنچل سے بھی قرآن مجید کو پکڑنا اور اٹھانا درست نہیں البتہ اگر بدن سے الگ کوئی کپڑا ہو جیسے رومال وغیرہ اس سے پکڑ کے اٹھانا جائز ہے۔

مسئلہ۔ اگر پوری آیت نہ پڑھے بلکہ آیت کا ذرا سا لفظ یا آدھی آیت پڑھے تو درست ہے لیکن وہ آدھی آیت اتنی بڑی نہ ہو کہ کسی چھوٹی سی آیت کے برابر ہو جائے۔

مسئلہ۔ اگر الحمد کی پوری سورت دعا کی نیت سے پڑھے یا اور دعائیں جو قرآن میں آئی ہیں ان کو دعا کی نیت سے پڑھے تلاوت کے ارادہ سے نہ پڑھے تو درست ہے اس میں کچھ گناہ نہیں ہے جیسے یہ دعا ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار۔ اور یہ دعا ربنا لا تواخذنا ان نسینا اواخطانا آخر تک جو سورہ بقرہ کے آخر میں لکھی ہے۔ یا اور کوئی دعا جو قرآن شریف میں آئی ہو دعا کی نیت سے سب کا پڑھنا درست ہے۔

مسئلہ۔ دعاء قنوت کا پڑھنا بھی درست ہے۔

مسئلہ۔ اگر کوئی عورت لڑکیوں کو قرآن شریف پڑھاتی ہو تو ایسی حالت میں ہجے لگوانا درست ہے اور رواں پڑھاتے وقت پوری آیت نہ پڑھے بلکہ ایک ایک دو دو لفظ کے بعد سانس توڑ دے اور کاٹ کاٹ کر کے آیت کا رواں کہلائے۔

مسئلہ۔ کلمہ اور درود شریف پڑھنا اور خدا تعالی کا نام لینا استغفار پڑھنا یا اور کوئی وظیفہ پڑھنا جیسے لا حول ولا قوۃ الا باللہ اعلی العظیم۔ پڑھنا منع نہیں ہے۔ یہ سب درست ہے۔

مسئلہ۔ حیض کے زمانہ میں مستحب ہے کہ نماز سے جی گھبرائے نہیں۔

مسئلہ۔ کسی کو نہانے کی ضرورت تھی اور ابھی نہانے نہ پائی تھی کہ حیض آ گیا تو اب اس پر نہانا واجب نہیں بلکہ جب حیض سے پاک ہو تب نہائے ایک ہی غسل دونوں باتوں کی طرف سے ہو جائے گا۔