پیش لفظ

مژ دہ اے دل کہ مسیحا نفسے می آید ٭ کہ از انفاس خوشش بوئے کسے می آید
للہ الحمد ہر آں چیز کد خاطر میخو است ٭ آمد آخر ز پس پردہ تقدیر پدید
تمھید
مژ دہ جانفزائے فیض جدید ٭ یعنی در شہر صوم عود العید
الا یا ایھا الطلاب طوبی ٭ فعود العید مستطاب
جز وے از حسن العزیز
حمدو صلٰوۃ کے بعد عرض ہے کہ حضرت حکیم الامت مجدد الملت قطب الارشاد سلطان
المشائخ اشرف العماء مولانا شاہ محمد اشرف علی صاحب متعنا اللہ بطول حیاتہ وافاض علینا من شآ بیب
برکاتہ کے یومیہ افاضات وکلمہ طیبات یعنی ملفوظات پیشتر باوجود کسی مستقل انتظام نہ ہونے کے وقتا
فوقتا کوئی نہ کوئی ضبط کرتا رہتا تھا اور وہ بہ عنوان ،، حسن العزیز ،، شائع ہوتے رہتے تھے لیکن ایک
عرصہ سے یہ سلسلہ اتفاقا بوجہ نہ ہونے کسی ضابطہ کے بند تھا جس کے سخت قلق تھا ـ بالخصوص جب کہ
حضرت اقد س نے کچھ عرصہ سے بوجہ بعض عذرات و عظ فرمانا بھی تقریبا موقوف ہی فرما دیا ہے
الانا درا اور اس کے بجائے صرج ملفوظات ہی پر اکتفا فرماتے ہیں جو حسب ارشاد ممدوح بوجہ انطباق علی الحالات الجزئیہ انفع واوقع (بوجہ شخصی اور جزی حالات کے مطابق ہونے کے زیادہ نافع
اور قابل فہم ہوتے ہیں 12)النفس ہوتے ہیں ـ ادھر تصنیفات کا سلسلہ بھی بوجہ کثرت خطوط
ونظر اصلاحی مواعظ وغیرہ وہجوم طالبین وضعف قوی برائے نام رہ گیا ہے نظر بہ حالات موجودہ اس
کی سخت ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ ضبط ملفوظات کا کوئی مستقل انتظام کیا جائے ـ کہ اب یہ ہی
ایک صورت افاضہ عام کی باقی رہ گئی ہے ـ چناچہ حسن اتفاق سے ایک موقع خاص پر چند احباب
خاص کا خانقاہ شریف میں اجتماع ہوا اور اس ضرورت شدیدہ کا تذکرہ ہو کر آپس میں ماہوار چندہ ہوا
اور ایک صاحب کو جو ثقہ اور باسلیقہ ہیں ـ ملفوظات کیلئے مقرر کر دیا گیا جنہوں نے محض از راہ خلوص
اپنی شان کے خلاف فی الحال بہت قلیل معاوضہ پر قناعت فرما کر اس خدمت کو رمضان المبارک
1350ھ سے اپنے ذمہ لے لیا فجزا ھم اللہ خیرالجزاء
از عنایات قاضی حاجات ٭ باز شد انتظام ملفوظات
کرد حق بحر فیض باز رواں ٭ اے خوشا عود عید در رمضان
چونکہ مخلص افراد کے ماہوار چندہ سے ان افاضات یومیہ کے ضبط کا انتظام ہوا ہے اس رعایت سے اس مجموعہ کا نام ،، الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ،، تجویذ کیا گیا جس کے
اجزاء انشاءاللہ تعالی مثل دیگر مسودات ضبط شدہ بعد نظر اصلاحی حضرت اقد س وقتا فوقتا حسب موقع
شائع ہوتے رہیں گے ـ اللہ تعالی کا مزید احسان یہ ہے کہ ساتھ کے ساتھ ان افاضات روزانہ کی
اشاعت ماہانہ کا بھی انتظام رسالہ النور میں شروع ہو گیا ہے جس کے ذریعہ سے تازہ بہ تازہ
ملفوظات ہدیہ مشتاقین ہوتے رہیں گے جن سے انشاء اللہ تعالی غائبین کو حضوری کا حاضرین مجلس
کو جو بالمشافہ بھی سن چکے ہیں ـ قند مکرر کا لطف ہوگا ـ اگر خصوصیت کسی مضمون کی مقتضی ہوئی
تو کچھ ملفوظات صاحب موصوف کے پاس سابق کے لکھے ہوئے بھی موجود ہیں وہ بھی اسی سلسلہ
میں شائع کر دیے جائیں گے اور بغرض امتیاز ان کے آخر میں لفظ قدیم بین القوسین بڑھا دیا جائے
گا ـ اب آخر میں دعا ہے کہ حق تعالی جل شانہ و عم نوالہ ،اس سلسلہ خیر کو مدت مدید تک جاری اور اس
کے منافع و برکات کو قلوب طالبین میں ساری رکھے آمین ثم آمین ـ
المفتقر الی رحمتہ اللہ الصمد الاحقر حافظ جلیل احمد رئیس علی گڑھ
خازن چندہ ملفوظات ، مقیم خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون ضلع مظفر نگر نصف شوال 1350ھ

نوٹ 1 : پہلے افاضات یومیہ کے سات حصے تھے جو کسی مصلحت کی بنا پر نہ ہوئے تھے بلکہ بعض
مجبوریوں کی وجہ سے ہو گئے تھے اسی لئے ان کی ضخامت میں بہت فرق تھا چونکہ یہ حصوں کی تقسیم
حضرت کی تجویز کردہ نہ تھی میری ہی کی ہوئی تھی اس لئے اب میں نے اس کل مجموعے کے د س حصے
کرکے سب کی یکساں ضخامت کردی ہے تاکہ ناظرین کو مطالعہ میں سہولت ہو ـ شبیر علی
نوٹ 2: اس مرتبہ فارسی اشعار اور عربی عبارت کا جو ترجمہ کیا گیا ہے وہ لفظی ترجمہ نہیں ہے بلکہ
حاصل ترجمہ ہے اور آیات قرآنیہ کا ترجمہ تفسیر بیان القرآن سے نقل کیا گیا ہے ـ
27 شعبان المعظم 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ