قرآن مجید پڑھنے میں دل لگانے کا طریقہ

قاعدہ ہے کہ اگر کوئی کسی سے کہے کہ ہم کو تھوڑا سا قرآن سناؤ دیکھیں کیسا پڑھتی ہو تو اس وقت جہاں تک ہو سکتا ہے خوب بنا کر سنوار کر سنبھال کر پڑھتی ہو اب یوں کیا کرو کہ جب قرآن پڑھنے کا ارادہ کرو پہلے دل میں یہ سوچ لیا کرو کہ گویا اللہ تعالی نے ہم سے فرمائش کی ہے کہ ہم کو سناؤ کیسا پڑھتی ہو اور یوں سمجھو کہ اللہ تعالی خوب سن رہے ہیں اور یوں خیال کرو کہ جب آدمی کے کہنے سے بناسنوار کر پڑھتے ہیں تو اللہ تعالی کے فرمانے سے جو پڑھتے ہیں اس کو تو خوب ہی سنبھال سنبھال کر پڑھنا چاہیے۔ یہ سب باتیں سوچ کر اب پڑھنا شروع کرو۔ اور جب تک پڑھتی رہو یہی باتیں خیال میں رکھو۔ اور جب پڑھنے میں بگاڑ ہونے لگے یا دل ادھر ادھر بٹنے لگے تو تھوڑی دیر کے لیے پڑھنا موقوف کر کے ان باتوں کے سوچنے کو پھر تازہ کر لو انشاء اللہ تعالی اس طریقے سے صحیح اور صاف بھی پڑھا جائے گا اور دل بھی ادھر متوجہ رہے گا۔ اگر ایک مدت تک اسی طرح پڑھو گی تو پھر آسانی سے دل لگنے لگے گا۔

نماز میں دل لگانے کا طریقہ

اتنی بات یاد رکھو کہ نماز میں کوئی کام پڑھنا بے ارادہ نہ ہو بلکہ ہر بات ارادے اور سوچ سے ہو مثلاً اللہ اکبر کہہ کر جب کھڑی ہو تو ہر لفظ پر یوں سوچو کہ میں اب سبحانک اللہم پڑھ رہی ہوں پھر سوچو کہ اب وبحمد کل کہہ رہی ہوں۔ پھر دھیان کرو کہ اب و تبارک اسمک منہ سے نکل رہا ہے۔ اسی طرح ہر لفظ الگ الگ دھیان اور ارادہ کرو پھر الحمد اور سورت میں یوں ہی کرو پھر رکوع میں اسی طرح ہر دفع سبحان ربی العظیم کو سوچ سوچ کر کہو۔ غرض منہ سے جو نکالو دھیان بھی ادھر رکھو۔ ساری نماز میں یہی طریقہ رکھو انشاء اللہ تعالی اس طرح کرنے سے نماز میں کسی طرف نہ بٹے گا۔ پھر تھوڑے دنوں میں آسانی سے جی لگنے لگے کا اور نماز میں مزہ آئے گا۔