ملفوظ 494: رشتہ دار عورتوں سے پردہ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ اکثر گھروں میں یہ رواج ہے کہ رشتہ دار عورتیں پردہ نہیں کرتیں فرمایا کہ اس طرف کے قصبات میں بکثرت یہی رواج ہے ایک مرتبہ کا واقعہ ہے اس وقت میری عمر تھوڑی ہی تھی – میں نے اپنی پھوپھی صاحبہ سے عرض کیا کہ اپنی لڑکیوں کو مجھ سے پردہ کراؤ میرے سامنے نہ آیا کریں – اس میرے کہنے پر پھوپھی صاحبہ خفا ہو گئیں اور فرمایا کہ آیا کہیں کا مولوی قولوی -اس پر خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کو مولوی قولوی کہا فرمایا کہ اول تو میرا اس وقت بچپن تھا اور بچپن نہ بھی ہوتا تب بھی ان کو حق تھا وہ جو چاہیں کہہ سکتی تھی – میں نے بھی تیزی سے جواب دیا – جس پر وہ زیادہ بگڑیں – اس واقعہ کی خبر والد صاحب کو ہوئی مجھ کو بلا کر فرمایا کہ تم کو معلوم ہے کہ یہ میری بہن ہے جو مرتبہ میرا ہے تمہارے اعتبار سے وہی ان کا ہے ان سے معافی چاہو اور ہاتھ جوڑ کر معافی چاہو ـ جناب میں نے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہی – پھوپھی صاحبہ محبت کی وجہ سے کھڑی ہو گئیں اور سینے سے لگا لیا اور بہت روئیں مگر پردہ لڑکیوں کا قائم رہا – اس میں کامیابی ہوئی اس میں انہوں نے خدا کے فضل سے مزاحمت نہیں کی تو یہ امر تو اکثر خاندان والوں کو بہت ہی ناگوار ہوتا ہے پھر اس کے بعد ان لڑکیوں نے مجھ سے اجازت چاہی سامنے آنے کی میری عمر بھی زیادہ ہو گئی تھی اور وہ بھی بڑی عمر کی ہو گئیں تھیں انہوں نے یہ کہا کہ اور ہمارا کون ہے اور اب تو عمر بھی زائد ہو گئی اس وقت میں نے سامنے آ نے کی حدود شرعیہ کے اندر اجازت دیدی تھی – اگر انسان مضبوط ہو اور مصالح کو سل پر پیس دے اور کسی کے راضی یا ناراض ہونے کا خیال نہ کرے سب کچھ ہو سکتا ہے اور سب کچھ کر سکتا ہے – اور حضرت راضی یا ناراض ہونے کا خیال تو بندہ کو خدا کے ساتھ رکھنا چاہئیے – دنیا کو کہاں تک راضی رکھ سکتا ہے –
