ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس زمانہ میں اکثر اہل حکومت کی نظر میں کام کرنے والوں کی قدر نہیں وفاداری کی قدر نہیں ـ بھائ مرحوم کہا کرتے تھے کہ اگر کوئ رشوت خدا تعالی کے خوف سے چھوڑے تو ٹھیک ہے اور اگر اس خیال سے چھوڑے کہ اہل حکومت خوش ہونگے وہ بڑا ہی بے وقوف ہے کوئ قدر نہیں اور ایسے اہل حکومت کی طرف سے جو کچھ پبلک کی راحت رسانی کا سامان کیا گیا اور کیا جا رہا ہے
اس میں بھی نیت بخیر نہیں جیسے مذہبی جوش کو برباد کرنے کی سعی اور کوشش کی جارہی ہے اس کا اثر قوت باطنی پر پڑا ار ظاہری قوت کو ان اسباب عیش اور راحت سے برباد کر دیا جیسے ایک عورت کی حکایت ہے کہ سوتیلے بیٹے کو گود میں لے رکھا تھا اور اپنے بیٹے کو انگلی پکڑے پیدل لیۓ جاری تھی دیکھنے والوں نے کہا کہ کس قدر شفیق اور بے نفس طبیت عورت ہے سوتیلے بیتے کو گود میں اور اپنے بیٹے کو پیدل لۓ جارہی ہےاس عورت نے سن کر کہا اس میں بھی میری ایک حکمت ہے کہ یہ گود کا خوگر ہو کر اپاہچ ہو جاۓ اور میرا بچہ چلنا سیکھ جاۓ اور تندرست رہے یہی مثال خود غرض لوگوں کی ہے کہ ان کی دوستی کے پردہ میں دشمنی ہوتی ہے ـ
