حدیث شریف میں روزہ کا بڑا ثواب آیا ہے اور اللہ تعالی کے نزدیک روزہ دار کا بڑا رتبہ ہے۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جس نے رمضان کے روزے محض اللہ تعالی کے واسطے ثواب سمجھ کر رکھے تو اس کے سب اگلے گناہ صغیرہ بخش دیئے جائیں گے اور نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ تعالی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے قیامت کے دن روزہ کا بے حد ثواب ملے گا۔ روایت ہے کہ روزہ داروں کے واسطے قیامت کے دن عرش کے تلے دستر خوان چنا جائے گا وہ لوگ اس پر بیٹھ کر کھانا کھائیں گے اور سب لوگ ابھی حساب ہی میں پھنسے ہوں گے۔ اس پر وہ لوگ کہیں گے کہ یہ لوگ کیسے ہیں کہ کھانا کھا پی رہے ہیں اور ہم ابھی حساب ہی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کو جواب ملے گا کہ یہ لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اور تم لوگ روزہ نہ رکھتے تھے۔ یہ روزہ بھی دین اسلام کا بڑا رکن ہے جو کوئی رمضان کے روزے نہ رکھے گا بڑا گناہ ہو گا اور اس کا دین کمزور ہو جائے گا۔
مسئلہ۔ رمضان شریف کے روزے ہر مسلمان پر جو مجنون اور نابالغ نہ ہو فرض ہیں جب تک کوئی عذر نہ ہو روزہ چھوڑنا درست نہیں ہے۔ اور اگر کوئی روزہ کی نذر کر لے تو نذر کر لینے سے روزہ فرض ہو جاتا ہے۔ اور قضا اور کفارے کے روزے بھی فرض ہیں اور اس کے سوا اور سب روزے نفل ہیں رکھے تو ثواب ہے اور نہ رکھے تو کوئی گناہ نہیں البتہ عید اور بقر عید کے دن اور بقر عید سے بعد تین دن روزہ رکھنا حرام ہے۔
مسئلہ۔ جب سے فجر کی نماز کا وقت آتا ہے اس وقت سے لے کر سورج ڈوبنے تک روزے کی نیت سے سب کھانا اور پینا چھوڑ دے اور مرد سے ہمبستری بھی نہ ہو۔ شرع میں اس کو روزہ کہتے ہیں۔
مسئلہ۔ زبان سے نیت کرنا اور کچھ کہنا ضرور نہیں ہے بلکہ جب دل میں یہ دھیان ہے کہ آج میرا روزہ ہے اور دن بھر نہ کچھ کھایا نہ پیا نہ ہمبستری ہوئی تو اس کا روزہ ہو گیا۔ اور اگر کوئی زبان سے بھی کہہ دے کہ یا اللہ میں کل تیرا روزہ رکھوں گی یا عربی میں یہ کہہ دے کہ بصوم غد نویت تو بھی کچھ حرج نہیں یہ بھی بہتر ہے۔
مسئلہ۔ اگر کسی نے دن بھر نہ تو کچھ کھایا نہ پیا صبح سے شام تک بھوکی پیاسی رہی لیکن دل میں روزہ کا ارادہ نہ تھا بلکہ بھوک نہیں لگی یا کسی اور وجہ سے کچھ کھانے پینے کی نوبت نہیں آئی تو اس کا روزہ نہیں ہوا۔ اگر دل میں روزہ کا ارادہ کر لیتی تو روزہ ہو جاتا۔
مسئلہ۔ شرع سے روزہ کا وقت صبح صادق کے وقت سے شروع ہوتا ہے اس لیے جب تک صبح نہ ہو کھانا پینا وغیرہ سب کچھ جائز ہے۔ بعضی عورتیں پچھلے کو سحری کھا کر نیت کی دعا پڑھ کر لیٹی رہتی ہیں اور یہ سمجھتی ہیں کہ اب نیت کر لینے کے بعد کچھ کھانا پینا نہ چاہیے یہ خیال غلط ہے۔ جب تک صبح نہ ہو برابر کھا پی سکتی ہے چاہے نیت کر چکی ہو یا ابھی نہ کی ہو۔
