ملفوظ 425: تبرکات میں عوام کا غلو

تبرکات میں عوام کا غلو حضرت والا جلال آباد میں جو جبہ شریف مشہور ہے اس کے متعلق بیان فرما رہے تھے کہ عوام کے غلو کا اندیشہ ہے اس لئے ضرورت ہے کہ عوام کے دین کا تحفظ کیا جائے اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ نعل شریف کا نقشہ یا حلیہ ٹھیک ہے ؟ فرمایا کہ کیا آپ کو بولنا ہی زیادہ آتا ہے اس وقت یہ سوال ہی آپ کا بے جوڑ ہے اب ہندی کی چندی کہاں تک کرو جبکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ عوام بڑھ نہ جائیں ان کے دین کی حفاظت کی ضرورت ہے اس میں سب کا جواب آ گیا ـ خلاصہ میرے بیان کا یہ ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ یہ دیکھنا چاہئیے کہ حضور نے زیادہ کس چیز کا اہتمام کیا اسی کا ہم کو بھی اہتمام چاہئے – یہ سوال تو اس وقت کرنا چاہئیے تھا کہ میں نہی میں غلو کی قید نہ لگاتا تو نفی کا موہم ہو سکتا تھا باقی اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حضور کی ہر چیز ایسی ہے کہ اس پر جان قربان کر دی جائے مگر عوام کے دین کی حفاظت بھی تو فرض ہے کہ وہ حدود سے نہ نکل جائیں ایک طرف تو لوگوں کی نظر ہوتی ہے اور دوسری طرف کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے -ملفوظ 426: تصوف کا ہر راز آشکارا کر دیا گیا تصوف کے متعلق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اجی حضرت کسی کا راز اور کس کا اخفا – فن کو تو علی الا علان پکار پکار کر ببانگ دہل ظاہر کرنا اور شائع کرنا چاہئیے اس کی ہر بات صاف ہے میں تو فروع اور اصول سب کھلم کھلا ظاہر کر دیتا ہوں اس کی ضرورت ہے اور سخت ضرورت ہے ہزاروں لاکھوں قسم کی گمراہیوں اور تلبیسوں میں لوگ مبتلا ہو رہے ہیں اور لاکھوں راہ زن اس راہ پر لگے ہوئے ہیں اسلئے اظہار حقیقت کر کے ان کے مصنوعی مسودوں کو خاک میں ملا دینے کی ضرورت ہے انہوں نے گمراہ کیا ہے اللہ کی مخلوق کو – 24 رمضان المبارک 1350ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ