(ملفوظ ۶۸) ایک صاحب نے مہر کا ترکہ تقسیم کرنے کے متعلق حضرت والا سے عرض کیا کہ حضرت کی بڑی ہمت ہے کہ اتنی بڑی رقم محض احتمال کی بناء پر تقسیم فرمائی فرمایا کہ میری کیا ہمت ہے میں نے ابھی بیان کیا تھا کہ مال مفت دل بے رحم (مطلب یہ تھا کہ جس رقم سے دیا میرے دست و بازو کی مکسوبہ تو نہ تھی ہدایا عطایا بے مشقت ملتے ہیں اس میں سے دے دیا کون سا بڑا کمال کیا ) رہا احتمال تو میں نے احتمالی قرض سے بھی سبکدوش ہونا چاہا -اللہ تعالی نے میری مدد فرمائیں سب آسان ہوگیا ایک تو یہ مدد کی کہ میرے دل میں ڈالا دوسرا یہ کہ رقم کا انتظام فرمادیا تیسرا یہ کہ ورثہ کا پتہ باآسانی چلوا دیا ۔حالانکہ ان کا بڑا طویل سلسلہ تھا اور پھر ان میں سے بعض بڑی بڑی دور کے فاصلہ پر تھے حتی کے حجاز وحیدرآبادو بمبئ ولاہور وغیرہ۔
(نوٹ ) واقعہ یہ تھا کہ صاحب ملفوظات کے والد ماجد نے آگے پیچھے چار نکاح کیے تھے یہ تحقیق نہ تھا کہ سب کےمہر ادا یا معاف ہوئے یا نہیں اگر یہ مہر واجب رہے ہو تو مرحوم کے ترکہ میں سے ہر وارث کو جتنا ملا ہے اسی نسبت سے اس وارث کے ذمہ مہر اس کی تقسیم کے متعلق یہ ملفوظ ہے ہوگیا

You must be logged in to post a comment.