ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ شیعی لوگ ہر کام پر ہر بات پر استخارہ کرتے ہیں ـ ایک صاحب کا کسی شیعی صاحب پر قرض چاہتا تھا انہوں نے اپنا قرض طلب کیا تو اس پر استخارہ دیکھا اور کہا ادا کرنے کے لۓ استخارہ نہیں آتا فرمایا کبھی لینے کے وقت بھی استخارہ کیا ہو گا کہ اس وقت نہیں لیں گے ـ استخارہ نہیں آتا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ گور گھپور میں ایک شیعی رئیس تھے ـ جب بیمار ہوتے طبیب کو بلاتے اور نسخہ کے ہر جز کے لۓ استخارہ کرتے طبیب بہت پریشان ہوتے میں نے سن کر کہا کہ استخارہ کیلۓ بھی تو استخارہ کرنا چاہیے تھا ـکہ استخارہ کریں یا نہیں پھر اس استخارہ کیلۓ بھی استخارہ کی ضرورت ہے پھر ایک سلسلہ ہو گا جو لامتناہی ہو گا اور قیامت تک بھی نسخہ مرتب نہیں ہو سکتا شاید یہ سمجھا ہو گا کہ ایمان اجمالی پر اکتفا کرنا چاہیے ایمان مفصل کی ضرورت نہیں ـ

You must be logged in to post a comment.