(ملفوظ 50 )طریق سے بیگانگی کی حد

فرمایا کہ ایک صاحب کا پہلے خط آیا تھا اس کا جواب میں نے لکھا تھا کہ ذکر واشتغال ہی مقصود ہیں یا اصلاح اعمال بھی آج ان صاحب کا خط آیا ہے لکھا کہ سوال ہی میری سمجھ میں نہیں آیا حضرت والا نے جواب میں تحریر فرمایا کہ پھر کس طرح سمجھاؤں کسی اور سے سمجھ لو – زبانی ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو اس طرف توجہ ہی نہیں اور وجہ اس کی بے فکری اور طریق سے بے گانگی ہے اور میرا مقصود سوالات سے پو چھنا ہی تھوڑا ہی ہوتا ہے بلکہ بتلانا ہوتا ہے مگر اس طرز میں مصلحت یہ ہے کہ اس میں ذہن پر بار پڑتا ہے خود فکرو غور کرتا ہے اور خود چل پڑتا ہے میں اول ہی میں طالب کو کام میں لگا دیتا ہوں اور بے فکری سے ہٹا کر فکر کی طرف متوجہ کر دیتا ہوں جب تک خود دوڑ سکتے ہیں دوڑیں جب تھک جائیں گے گود میں اٹھا کر راستہ طے کرادیا جاۓ گا اگر خوب فکر کے بعد بھی ذہن نہ پہنچے پھر میں خود بتلا دیتا ہوں ـ