(ملفوظ 65) شکایت سے متعلق معاملہ

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ جب کوئی کسی کی شکایت لکھتا ہے تو میں اس کی تحریر کو جس کی شکایت کی ہے اس کے پاس بھیج دیتا ہوں کہ اگر وہ تکذیب کرے تو شاکی کے قول کر حجت نہیں قرار دیتا اور معاملہ ختم کردیا جاتا ہے اور اگر وہ اس کی تصدیق کرے تو پھر اس سے جواب طلب کرتا ہوں اور شریعت کا یہی حکم ہے اور اگر کوئی شکایت کے ساتھ یہ بھی لکھے کہ اس کو یہ لکھ دو تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا تمہاری تحریر اس کے پاس بھیج دوں اس طریق میں بڑی سہولت ہے۔