ایک سلسلہ میں فرمایا کہ یہاں تو خلوص اور تواضع کی قدر ہے اگر یہ نہیں تو پھر چاہے کتنا ہی بڑا ہو اس کی ذرہ برابر قدر نہیں ہوتی اور اس کو سمجھ لینا چاہئے کہ میں محروم ہوں نہ کوئی نفع ہو اور نہ ہوسکتا ہے یہ دوسری بات ہے کہ وہ نفع اور عدم نفع کا امتیاز ہی نہ کرتا ہو جیسے بعض علمی اداروں میں تکبر اور تر فع کو خود داری سمجھتے ہیں اب اگر کسی کے یہاں رذائل ہی کمالات سمجھے جاتے ہوں اور باعث فخر ہوں اس کا کسی کے پاس کیا علاج اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ مریض اپنے امراض ہی کمال سمجھے اور اس پر فخر کرے تو طبیب بیچارہ کیا تیر لگائے گا مگر انجام کا ہلاکت ہی ہے –
6 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ

You must be logged in to post a comment.