ایک صاحب کی غلطی پر موا خذہ فرماتے ہوئے فرمایا جب میں کسی سے کوئی
فرمائش کرتا ہو ں تو میرا قاعدہ جس پر ایسے کم عقلوں کے واسطے خود بھی عمل کرتا
ہوں اور دوسروں سے بھی مشورہ دیتا ہوں کہ بات کہ کر مخاطب سے اعادہ کرالینا چایئے
تاکہ غلط فہمی کا شبہ نہ رہے اور صل بات یہ ہے کہ کام میں ہر بات میں سلیقہ کی
ضرورت ہے سلیقہ سے طبیعت پر اچھا اثر ہوتا ہے اور بد سلیقگی سے طبعیت مکدر ہوتی ہے مگر
آجکل یہ باتیں قریب قریب لوگوں میں مفقود ہیں سمجھنا پر بھی اثر نہیں ہوتا پھر جب
تجربوں کے بعد قواعد مقرر کئے جو اپنی اور دوسروں کی راحت کا سبب ہیں
آدمی کو خود اپنی اصلاح کی فکر نہ ہو دوسراکیا اصلاح کر سکتا ہے

You must be logged in to post a comment.