( ملفوظ 42 )تنعم طالب علمی کے خلاف

ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ والد صاحب نے ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے واسطے چائے بھیجی اور ایک خط بھی اس کے ہمرا ہ آیا اس میں لکھا تھا کہ کبھی اشرف علی کو بھی شریک فرمالیا کریں پھر اسی خط کے اخیر حصہ میں لکھتے ہیں کہ یہ میں نے بے سوچے لکھ دیا تھا ایسا تنعم طالب علمی کے خلاف ہے مولانا نے مجھ سے دریافت کیاکہ تمہارے والد کا خط ہے ایک خط ہی میں دو باتیں لکھی ہیں کون سی پر عمل کروں میں نے عرض کیا کہ حضرت آخر کی بات ناسخ ہوتی ہے اسی پر عمل فرمایا جائے۔ یہ حضرات باوجود اس کے کہ ان میں بعض دنیا دار بھی تھے مگر عرف اور رواج سے ملغوب نہ تھے صدق اور خلوص کا غلبہ تھا ورنہ ہدیہ کے متعلق یہ درخواست کہ اس میں سے میری اولاد کو بھی دیجئے عرف سے کس قدر بعید ہے۔